’’انسانی امداد کو روکنا جنگی جرم ہے‘‘: بین الاقوامی فوجداری عدالت نے اسرائیل کو خبردار کیا

نئی دہلی، اکتوبر 31: بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) نے اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ متاثرہ افراد تک انسانی امداد کی فراہمی کو روکنے کو جنگی جرم تصور کیا جائے گا۔

آئی سی سی کے پراسیکیوٹر کریم خان نے یہ تبصرہ مصر اور غزہ کی پٹی کے درمیان رفح بارڈر کا دورہ کرنے کے بعد کیا۔

انھوں نے کہا کہ کئی ٹرک غزہ کی پٹی میں جانے کی اجازت کے منتظر کھڑے ہیں۔

انھوں نے اسرائیل سے انسانی امداد کے مزید ٹرکوں کو غزہ جانے کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا اور مزید کہا کہ آئی سی سی 7 اکتوبر کو ہونے والے حملے کی سنجیدگی سے تحقیقات کر رہی ہے، جس میں 1400 اسرائیلی شہری ہلاک، 3000 سے زائد زخمی اور 239 کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔

آئی سی سی کا دائرہ اختیار صرف غزہ اور مغربی کنارے میں ہے، لیکن خان نے کہا کہ وہ 7 اکتوبر کی تباہی کی سرگرمی سے تحقیقات کر رہے ہیں۔

خان نے کہا کہ ان کا دفتر فلسطین کی سرزمین پر اسرائیل یا فلسطین سے اسرائیل میں ہونے والے جرائم کی تفصیلی تحقیقات کر رہا ہے۔

انھوں نے یہ بھی اشارہ کیا کہ جاری تحقیقات 2014 کے حماس اسرائیل تنازعہ کے دوران آئی سی سی کی طرف سے کی گئی تحقیقات کی توسیع ہیں، جسے ان کے پیش رو نے شروع کیا تھا اور اسے 2021 میں منظور کیا گیا تھا۔

معلوم ہو کہ اسرائیل آئی سی سی کا رکن نہیں ہے اور اس نے روم کے قانون کی توثیق نہیں کی ہے اور آئی سی سی کے ساتھ تعاون کرنے سے انکار کر دیا ہے۔