ہندوستانی شہری ’آمرانہ تکبر‘ کو، اتحاد کو کمزور نہیں کرنے دیں: منموہن سنگھ
نئی دہلی، اگست 15: سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ نے ملک کے 76 ویں یوم آزادی کے موقع پر پیر کو دی ہندو میں ایک مضمون میں لکھا کہ ہندوستانی شہریوں کو یہ عزم کرنا چاہیے کہ وہ ہماری آزادیوں کو ’’آمرانہ تکبر‘‘ کے ذریعے لٹنے نہیں دیں گے اور نہ ہی نفرت کو، اتحاد کو نقصان پہنچانے دیں گے۔
سنگھ نے کہا ’’جب کہ ہر ہندوستانی پرچم کو بلندی پر اُڑتے ہوئے فخر سے سلام کرے گا، ترنگا ہمیں اس جامع ثقافت کی یاد دلاتا ہے جو ہمیں دنیا میں منفرد طور پر عظیم جمہوریت بناتا ہے۔‘‘
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ملک کی آزادی کی جدوجہد نے ہندوستانیوں کو متعدد شناختوں میں متحد کیا۔ انھوں نے مزید کہا کہ اس اتحاد کو ’’فرقہ وارانہ تفرقہ انگیزی، لسانی طور پر شاونسٹ، سخت ذات پرستی اور صنفی غیر حساس مہمات کے ذریعے ختم نہیں کیا جانا چاہیے۔‘‘
انھوں نے کہا کہ اس طرح کی چالوں سے عارضی سیاسی فائدے تو مل سکتے ہیں لیکن یہ ملک کی ترقی کی راہ میں رکاوٹیں ڈالیں گی۔
کانگریس لیڈر نے کہا کہ خوش حالی کے فوائد کو چند منتخب کاروباری رہنماؤں تک محدود نہیں ہونا چاہیے اور انھوں نے تبصرہ کیا کہ بے روزگار کی ترقی کسی بھی معیشت کے لیے ’’محفوظ شرط‘‘ نہیں ہے۔
انھوں نے کہا کہ فرقہ وارانہ اور لسانی رکاوٹیں ملک بھر میں شہریوں کی نقل و حرکت میں رکاوٹ بنیں گی اور ترقی پر منفی اثرات مرتب ہوں گی۔
89 سالہ منموہن سنگھ نے کہا ’’ہندوستانی صنعت کے کپتانوں کو اس خطرے کو پہچاننا چاہیے اور قومی یکجہتی کے لیے آواز اٹھانی چاہیے، اس وقت خاموش تماشائی نہیں بننا چاہیے جب تفرقہ انگیز سیاست، معیشت کے لیے خطرہ بن رہی ہے۔‘‘
سنگھ نے سائنسی رویوں کو فروغ دینے اور نوجوانوں کی فلاح و بہبود کو یقینی بنانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
کانگریس لیڈر نے ان اداروں کے کمزور ہونے کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا ’’جو جمہوری آزادیوں کی حفاظت کرتے ہیں‘‘ اور کہا کہ انتخابی سیاست کو پیسے کی طاقت اور شریک ریاستی ایجنسیوں سے بچانے کی ضرورت ہے۔
دی ہندو کے مطابق انھوں نے کہا ’’یہ ہندوستان کے شہریوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ ہماری آزادی کے مشکل سے حاصل کردہ فوائد کی حفاظت کریں۔‘‘
سنگھ کے یہ تبصرے کئی بین الاقوامی تنظیموں کے ان خدشات کے پس منظر میں سامنے آئے ہیں کہ ہندوستان میں جمہوریت تنزلی کی طرف جا رہی ہے۔