انڈین اولمپک ایسوسی ایشن نے پہلوانوں کے احتجاج کے درمیان ایک ایڈہاک پینل کے ذریعے ڈبلیو ایف آئی کے انتخابات کرانے کو کہا

نئی دہلی، اپریل 24: نوجوانوں کے امور اور کھیلوں کی وزارت نے پیر کو ہندوستانی اولمپک ایسوسی ایشن سے کہا کہ وہ ہندوستانی ریسلنگ فیڈریشن کی ایگزیکیٹو کمیٹی کے انتخابات کرانے کے لیے ایک ایڈہاک کمیٹی تشکیل دے۔

کھیلوں کی گورننگ فیڈریشن کے سربراہ برج بھوشن شرن سنگھ پر خواتین ریسلرز کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام ہے۔

اولمپک میں کانسے کا تمغہ جیتنے والی ساکشی ملک اور بجرنگ پونیا کے ساتھ ساتھ دولت مشترکہ کھیلوں میں گولڈ میڈل جیتنے والی ونیش پھوگاٹ سمیت کئی کھلاڑیوں کے ذریعے سنگھ کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے دہلی کے جنتر منتر پر اپنا احتجاج دوبارہ شروع کرنے کے ایک دن بعد مرکزی حکومت نے انڈین اولمپک ایسوسی ایشن کو ایک خط لکھا ہے۔

اپنے خط میں کھیل کی وزارت نے کہا کہ سنگھ کی سربراہی میں ایگزیکیٹو کمیٹی کے انتخابات ایڈہاک پینل کی تشکیل کے 45 دنوں کے اندر کرائے جائیں۔ ایڈہاک کمیٹی کو انتخابات کے انعقاد تک ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا کے روزمرہ کے معاملات کو سنبھالنے کا کام بھی سونپا گیا ہے۔

خط میں کہا گیا ہے کہ ’’ایگزیکٹو کمیٹی کا انتخاب 7 مئی 2023 کو ہونا ہے۔ اس حوالے سے موجودہ صورت حال کو مدنظر رکھتے ہوئے مناسب ہے کہ مذکورہ انتخابی عمل کو کالعدم قرار دیا جائے اور ایگزیکیٹو کمیٹی کے نئے انتخابات غیر جانبدار باڈی/ریٹرننگ آفیسر کے تحت کرائے جائیں۔‘‘

ملک کے چوٹی کے پہلوانوں نے سب سے پہلے اسی مقام پر 18 جنوری کو ایک احتجاج کے دوران سنگھ کے خلاف الزامات لگائے تھے، جو اتر پردیش کے قیصر گنج سے بھارتیہ جنتا پارٹی کے رکن پارلیمنٹ بھی ہیں۔ تاہم انھوں نے مرکزی وزیر کھیل انوراگ ٹھاکر کے ساتھ بات چیت کے بعد مظاہرہ ختم کر دیا تھا۔

23 جنوری کو وزارت کھیل نے اس معاملے کی تحقیقات کے لیے باکسر ایم سی میری کوم کی سربراہی میں ایک نگرانی پینل تشکیل دیا تھا۔ کمیٹی کو ایک ماہ کے اندر اپنی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی گئی تھی، لیکن کمیٹی نے اپریل کے پہلے ہفتے میں اپنی رپورٹ پیش کر دی تھی۔

ایک نابالغ سمیت سات خواتین پہلوانوں نے دہلی کے کناٹ پلیس پولیس اسٹیشن میں سنگھ کے خلاف جنسی ہراسانی کی شکایت بھی درج کرائی ہے۔ تاہم ایف آئی آر اب تک درج نہیں کی گئی ہے۔

ایک افسر نے پیر کو پی ٹی آئی کو بتایا کہ احتجاج دوبارہ شروع ہونے کے بعد دہلی پولیس نے نگرانی کمیٹی سے رپورٹ طلب کی ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ٹھوس شواہد سامنے آنے کے بعد ایف آئی آر درج کی جائے گی۔

اپنے خط میں نوجوانوں کے امور اور کھیلوں کی وزارت نے کہا کہ ان الزامات کی تحقیقات کرنے والے نگرانی کے پینل نے پایا کہ ہندوستانی ریسلنگ فیڈریشن کے پاس کوئی اندرونی شکایات کمیٹی نہیں ہے جیسا کہ جنسی ہراسانی کی روک تھام کے قانون کے تحت لازمی ہے۔

اس نے کھلاڑیوں میں ان کی شکایات کے ازالے کے لیے بیداری پیدا کرنے کے اقدامات کا فقدان بھی پایا اور ریسلنگ فیڈریشن اور کھلاڑیوں کے درمیان زیادہ شفافیت اور مشاورت کی سفارش کی۔

مرر ناؤ کے مطابق پیر کو پہلوانوں نے سنگھ کے خلاف پہلی معلوماتی رپورٹ کے اندراج کے لیے سپریم کورٹ کا رخ کیا۔ امکان ہے کہ عدالت منگل کو ان کی درخواست پر سماعت کرے گی۔

اس سے قبل آج دن میں خاتون پہلوان پھوگاٹ نے ایک فٹ پاتھ پر کھلے میں سوئے ہوئے پہلوانوں کی تصویر شیئر کی اور لکھا ’’پوڈیم سے فٹ پاتھ تک۔ آدھی رات کو کھلے آسمان تلے انصاف کی امید میں۔‘‘

پھوگاٹ نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ احتجاج کرنے والے پہلوانوں کا ’’سسٹم پر اعتماد ختم ہو گیا ہے۔‘‘

انھوں نے مزید کہا کہ کھلاڑی تین ماہ سے ٹھاکر اور دیگر حکام تک پہنچنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

پھوگاٹ نے کہا ’’کمیٹی کے ارکان ہمیں جواب نہیں دے رہے ہیں، وزارت کھیل نے بھی کچھ نہیں کہا، وہ ہماری کال تک نہیں اٹھاتے۔ ہم نے ملک کے لیے تمغے جیتے ہیں اور اس کے لیے اپنا کیریئر داؤ پر لگا دیا ہے۔‘‘

وہیں اے این آئی کے مطابق بجرنگ پونیا نے عہد کیا کہ جب تک سنگھ کو سزا نہیں دی جاتی، کھلاڑی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

انھوں نے مزید کہا کہ اس بار تمام پارٹیوں کا ہمارے احتجاج میں شامل ہونے کے لیے خیرمقدم ہے، چاہے وہ بی جے پی ہو، کانگریس ہو، عام آدمی پارٹی ہو یا کوئی اور پارٹی ہو۔