چوٹی کے ہندوستانی پہلوانوں نے ڈبلیو ایف آئی چیف کے خلاف دوبارہ احتجاج شروع کیا

نئی دہلی، اپریل 23: چوٹی کے ہندوستانی پہلوانوں نے اتوار کو کھیلوں کی گورننگ باڈی کے سربراہ برج بھوشن شرن سنگھ کے خلاف اپنا احتجاج دوبارہ شروع کیا جن پر خواتین کھلاڑیوں کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام ہے۔

اولمپک میں کانسے کا تمغہ جیتنے والی ساکشی ملک اور بجرنگ پونیا اور کامن ویلتھ گیمز میں گولڈ میڈل جیتنے والی ونیش پھوگاٹ سمیت کئی کھلاڑیوں نے دہلی کے جنتر منتر پر ہندوستانی ریسلنگ فیڈریشن کے صدر کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے دھرنا شروع کیا۔

کھلاڑیوں نے پہلے 18 جنوری کو اسی مقام پر ایک احتجاج کے دوران سنگھ کے خلاف الزامات لگائے تھے، جو اتر پردیش کے قیصر گنج سے بھارتیہ جنتا پارٹی کے رکن پارلیمنٹ بھی ہیں۔

اتوار کو پھوگاٹ نے ایک پریس کانفرنس میں صحافیوں کو بتایا کہ پہلوان ذہنی اذیت سے گزر رہے ہیں۔ انھوں نے کہا ’’یہ خواتین کھلاڑیوں کے احترام کے بارے میں ہے۔ ہمیں مرکزی وزارت کھیل کی طرف سے کوئی جواب نہیں مل رہا ہے، تین مہینے ہو گئے ہیں۔‘‘

ملک نے کہا کہ سات خواتین پہلوانوں نے، جن میں ایک نابالغ بھی شامل ہے، جمعہ کو دہلی کے کناٹ پلیس پولیس اسٹیشن میں سنگھ کے خلاف جنسی ہراسانی کی شکایت درج کرائی۔ انھوں نے مزید کہا کہ ابھی تک ایف آئی آر درج نہیں کی گئی ہے۔

دہلی کمیشن برائے خواتین میں بھی شکایت درج کرائی گئی ہے۔ اس کی سربراہ سواتی مالیوال نے اتوار کو ڈپٹی کمشنر آف پولیس کو خط لکھ کر کہا کہ خواتین پہلوانوں کی حفاظت اور عزت سے متعلق ’’یہ بہت سنگین معاملہ ہے۔‘‘

مالیوال نے پولیس سے ایف آئی آر درج کرنے میں تاخیر کی وجوہات کے بارے میں بھی پوچھا۔

23 جنوری کو وزارت کھیل نے پہلوانوں کے الزامات کی تحقیقات کے لیے باکسنگ لیجنڈ ایم سی میری کوم کی سربراہی میں ایک نگرانی کمیٹی تشکیل دی تھی۔

کمیٹی کو ایک ماہ کی مہلت دی گئی، لیکن پینل نے اپریل کے پہلے ہفتے میں اپنی رپورٹ پیش کی اور اب تک اس کے نتائج کو عام نہیں کیا گیا ہے۔ سنگھ اس کیس کے سلسلے میں انڈین اولمپک ایسوسی ایشن اور حکومت کی نگرانی والی کمیٹی کے سامنے پیش ہوئے تھے۔

اس مہینے کے شروع میں پھوگاٹ نے کہا تھا کہ کھلاڑیوں نے کمیٹی پر اعتماد کھو دیا ہے اور وہ سنگھ کے خلاف قانونی کارروائی پر غور کر رہے ہیں۔

انھوں نے پوچھا ’’کمیٹی کے نتائج اور ان کی تحقیقات کے بارے میں تفصیلات کو راز کیوں رکھا جاتا ہے؟ خواتین پہلوانوں نے جس بات کا سامنا کیا اس کے بارے میں بولنے کی ہمت دکھائی لیکن ایسا لگتا ہے کہ ان کے الفاظ سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے۔‘‘

وہیں سنگھ نے، جنھوں نے ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا کے صدر کے طور پر 12 سال مکمل کر لیے ہیں، اپنے اوپر لگے الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔ لیکن ایتھلیٹس نے اصرار کیا ہے کہ وہ کم از کم 10-12 خواتین کو جانتے ہیں جنھیں سنگھ نے جنسی طور پر ہراساں کیا ہے۔