’’ہندوستانی قوانین پر عمل کرنا ہوگا‘‘: مرکز نے کچھ اکاؤنٹس کو بلاک کرنے کے احکامات کی تعمیل کرنے سے انکار کرنے پر ٹویٹر پر سادھا نشانہ

نئی دہلی، فروری 11: مرکزی حکومت نے کچھ اکاؤنٹس بلاک کرنے کے احکامات کی تعمیل نہ کرنے پر بدھ کے روز ٹویٹر کی سرزنش کی اور سوشل میڈیا پلیٹ فارم کو متنبہ کیا کہ اسے ٹویٹر کے اپنے قوانین اور رہنما اصولوں سے قطع نظر ’’مقامی قوانین‘‘ کا احترام کرنا چاہیے۔

وزارت الیکٹرانکس اینڈ انفارمیشن ٹکنالوجی نے ٹویٹر کے حرف سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’’کو‘‘ (Koo) پر ایک بیان میں کہا ہے کہ اس کے سکریٹری نے ٹویٹر کے کچھ اعلی عہدیداروں کے ساتھ فون پر ٹویٹر کے اقدامات پر ’’سخت ناراضگی‘‘ کا اظہار کیا ہے۔ بعد میں اسی بیان کو ٹویٹر پر بھی پوسٹ کیا گیا۔

حکومت نے کہا ’’ٹویٹر اپنے قوانین اور رہنما خطوط وضع کرنے کے لیے آزاد ہے۔ لیکن ٹویٹر کے اپنے قوانین اور رہنما اصولوں سے قطع نظر ہندوستانی پارلیمنٹ کے ذریعہ نافذ کیے جانے والے ہندوستانی قوانین پر عمل کرنا چاہیے۔‘‘

مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ اس وقت حکومت کے نشانے پر آگئی جب اس نے نریندر مودی حکومت کی جانب سے مبینہ طور پر نئے زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کے احتجاج کے بارے میں غلط اطلاعات پھیلانے والے 1،100 سے زیادہ اکاؤنٹس اور پوسٹوں کو ہٹانے کے حکم کی مکمل تعمیل کرنے سے انکار دیا۔ ٹویٹر نے کہا کہ حکومت کے یہ مطالبات ہندوستانی قوانین سے متصادم ہیں۔

ٹویٹر نے ان تمام اکاؤنٹس پر پابندی لگانے سے انکار کردیا لیکن ان میں سے کچھ اکاؤنٹس کو صرف ہندوستان میں بلاک کیا اور باقی ممالک کے لیے جاری رکھا۔ کمپنی نے کہا کہ خاص طور پر صحافیوں، نیوز آرگنائزیشنز، کارکنوں اور سیاست دانوں سے متعلق اکاؤنٹس کو معطل نہیں کیا گیا، کیوں کہ ایسا کرنے سے ’’ہندوستانی قانون کے تحت اظہار رائے کے ان کے بنیادی حق کی خلاف ورزی ہوگی۔‘‘

ٹویٹر کے ان اقدامات نے حکومت کو مشتعل کردیا ہے اور بی جے پی کے بہت سارے سیاست داں احتجاج کے طور پر ٹویٹر چھوڑ کر میڈ ان انڈیا ’’کو‘‘ ایپ جوائن کر رہے ہیں جو ٹویٹر کی ہی طرز پر بنایا گیا ہے۔

آئی ٹی سکریٹری نے بدھ کے روز حکومت کے احکامات کے صرف کچھ حصوں کی تعمیل کرنے کے اس طریق کار پر شدید مایوسی کا اظہار کیا ہے۔ وزارت نے کہا ’’ہم آزادی کی قدر کرتے ہیں اور ہم تنقید کو اہمیت دیتے ہیں کیوں کہ یہ ہماری جمہوریت کا حصہ ہے۔ لیکن اظہار رائے کی آزادی مطلق نہیں ہے اور یہ مناسب پابندیوں کے تابع ہے جیسا کہ آئین ہند کے آرٹیکل 19 (2) میں مذکور ہے۔‘‘

حکومت نے ٹویٹر پر الزام لگایا کہ وہ جعلی، غیر تصدیق شدہ، گمنام اور خود کار طریقے سے بوٹ اکاؤنٹس کو اپنے پلیٹ فارم پر چلانے کی اجازت دیتا ہے، جو ’’اس پلیٹ فارم پر شفافیت اور صحت مند گفتگو کے اس کے عزم کے بارے میں شکوک و شبہات‘‘ پیدا کرتے ہیں۔