ہندوستانی سفیر نے طالبان کے اعلیٰ رہنما سے ملاقات کی، دہشت گردی کے خدشات اور افغانستان سے ہندوستانیوں کے انخلاء پر تبادلۂ خیال کیا

نئی دہلی، یکم ستمبر: وزارت خارجہ نے ایک پریس ریلیز میں کہا ہے کہ قطر میں ہندوستان کے سفیر دیپک متل نے منگل کو دوحہ میں ایک اعلیٰ طالبان رہنما سے ملاقات کی۔ دو ہفتوں قبل باغی گروپ کے افغانستان پر قبضے کے بعد سے یہ کسی بھارتی سفارت کار اور طالبان کے درمیان پہلی باضابطہ ملاقات تھی۔

وزارت نے بتایا کہ یہ ملاقات قطر کے دارالحکومت میں بھارتی سفارت خانے میں طالبان کی درخواست پر ہوئی۔

دوحہ میں طالبان کے سیاسی دفتر کے سربراہ شیر محمد عباس ستانکزئی سے بات چیت کے دوران متل نے کہا کہ افغانستان کو ’’بھارت مخالف سرگرمیوں اور دہشت گردی‘‘ کے لیے استعمال ہونے کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔

دونوں فریقوں نے افغانستان میں پھنسے ہندوستانیوں کی حفاظت اور جلد واپسی پر بھی تبادلۂ خیال کیا۔ وزارت خارجہ کے مطابق وہ افغان باشندے، جو بھارت آنا چاہتے ہیں، ان کا معاملہ بھی مذاکرات کے دوران سامنے آیا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ طالبان کے نمائندے نے ہندوستانی سفیر کو یقین دلایا کہ ان مسائل کو مثبت طور پر حل کیا جائے گا۔

منگل کو ہونے والی یہ ملاقات امریکہ کے پیر کے روز افغانستان سے اپنے فوجیوں کے انخلا کے مکمل ہونے کے چند گھنٹے بعد ہوئی۔ اس اقدام نے 20 سالہ جنگ کے خاتمے اور امریکیوں اور افغانیوں کے انخلا کے عمل کو نشان زد کیا جو کہ امریکی فوجیوں کی طرف سے کیا جا رہا تھا۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے افغانستان سے فوجیوں کے انخلا کے لیے 31 اگست کی آخری تاریخ مقرر کی تھی۔

تاہم کابل سے غیر ملکی فوجیوں کے انخلا کے بعد بھی ہندوستانیوں کا انخلاء جاری رہنے کا امکان ہے۔ گزشتہ ہفتے ایک پریس بریفنگ میں وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم بغچی نے اس سوال کا براہ راست جواب نہیں دیا کہ آیا اس ڈیڈ لائن کا اطلاق ہندوستان پر بھی ہوگا یا نہیں۔

لیکن انھوں نے کہا ’’ہم مختلف فریقوں کے ساتھ رابطے میں ہیں کہ ہم انخلا کی پروازیں کب بڑھا سکتے ہیں… ہم آگے بڑھتے ہی مزید تفصیلات شیئر کریں گے۔‘‘

ترجمان نے کہا تھا کہ بھارتی حکومت نے اب تک 550 سے زائد افراد کو وہاں سے نکالا ہے۔ ان لوگوں میں 260 سے زائد ہندوستانی تھے، جب کہ دیگر افغان یا دوسرے ممالک کے شہری تھے۔ بغچی نے بتایا کہ ان نمبروں میں ہندوستانی سفارت خانے کے وہ اہلکار شامل نہیں ہیں، جنہیں وہاں سے نکالا گیا تھا۔

متل اور طالبان کے درمیان منگل کی ملاقات کے باوجود بھارت، افغانستان میں طالبان کو جائز حکومت کے طور پر تسلیم کرنے کے سوال پر غیر متفق رہا ہے۔ پریس بریفنگ میں بغچی نے کہا تھا کہ اس وقت اس معاملے پر فیصلہ کرنا مناسب نہیں ہوگا۔