’’یہ کوئی عام جرم نہیں‘‘: سپریم کورٹ نے آسارام کی عبوری ضمانت کی درخواست مسترد کی

نئی دہلی، یکم ستمبر: سپریم کورٹ نے مذہبی رہنما آسارام ​​کی ایک درخواست مسترد کردی جس میں ان کی جیل کی سزا کو معطل کرنے کی درخواست کی گئی تھی تاکہ انھیں آیورویدک علاج کرانے کی اجازت دی جاسکے۔

آسارام ​​اس وقت راجستھان کی جودھپور جیل میں ایک 16 سالہ لڑکی کے ساتھ زیادتی کے جرم میں عمر قید کی سزا کاٹ رہا ہے۔ 2018 میں اسے جنسی جرائم سے بچوں کے تحفظ کے قانون کے تحت سزا سنائی گئی تھی۔

پی ٹی آئی کی رپورٹ کے مطابق آسا رام نے دو ماہ کی عبوری ضمانت کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا تاکہ وہ اتراکھنڈ کے ہریدوار کے قریب پرکاش دیپ انسٹی ٹیوٹ آف آیوروید میں آیورویدک علاج کرا سکے۔

لائیو لاء کے مطابق جسٹس اندرا بنرجی نے کہا کہ ’’اس طرح کی صورت میں ہمیں معاف کیجیے، مجموعی طور پر یہ کوئی عام جرم نہیں ہے۔ آپ جیل میں ہی اپنا تمام آیورویدک علاج کروائیں گے۔ ہم جیل کے حکام سے کہیں گے کہ وہ آیورویدک علاج کو یقینی بنائیں۔‘‘

آسارام ​​کی طرف سے پیش ہونے والے وکیل آر بسنت نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کے موکل کو جیل میں مناسب آیورویدک علاج نہیں مل رہا ہے۔ انہھوں نے کہا کہ آسارام ​​85 سال کے ہیں۔ بسنت نے پوچھا کہ کیا عدالت کو یقین ہے کہ وہ دوبارہ جرم کریں گے؟

ایڈووکیٹ نے کہا ’’میں صرف رحم کا خواستگار ہوں۔‘‘

دوسری جانب راجستھان حکومت کی جانب سے پیش ہونے والے سینئر ایڈوکیٹ منیش سنگھوی نے کہا کہ مذہبی رہنما جیل میں بہترین علاج کروا رہے ہیں۔

اس سے پہلے ایک حلف نامے میں ریاستی حکومت نے کہا تھا کہ آسارام ’’طبی علاج کی آڑ میں اپنی تحویل کا مقام تبدیل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘‘ حکومت نے کہا کہ ایسی تبدیلی قانونی عمل کا غلط استعمال ہو گی۔

حکومت نے مزید کہا کہ جودھپور جیل ان چند جیلوں میں سے ایک ہے جہاں ایلوپیتھک اور آیورویدک علاج دستیاب ہے۔

آسارام ​​کو اس کے خلاف سورت میں درج ریپ کے مقدمے کا بھی سامنا ہے۔ مقدمہ گاندھی نگر کی ایک عدالت میں زیر سماعت ہے۔

راجستھان حکومت نے اپنے حلف نامے میں دعویٰ کیا تھا کہ مذہبی رہنما گاندھی نگر میں درج مقدمے میں تاخیر کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

اس سے قبل آسارام ​​نے راجستھان ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا تاکہ علاج کرانے کے لیے اپنی سزا معطل کرا سکے۔ ہائی کورٹ نے 21 مئی کو وہ درخواست مسترد کردی تھی۔

عدالت نے کہا تھا کہ سزا معطل کرنا فضول ہوگا، کیوں کہ جیسے ہی اسے جودھپور جیل سے رہا کیا جائے گا، مقدمے کے سلسلے میں اسے گجرات لے جانا پڑے گا۔ ہائی کورٹ نے نوٹ کیا کہ آسارام کے خلاف پروڈکشن وارنٹ نافذ ہوگا۔