ہندوستانی حکومت نے 2017 میں اسرائیل سے پیگاسس اسپائی ویئر خریدا: نیویارک ٹائمز
نئی دہلی، جنوری 29: نیویارک ٹائمز نے جمعہ کو رپورٹ کیا کہ ہندوستان نے 2017 میں 2 بلین ڈالر کے دفاعی پیکیج کے حصے کے طور پر اسرائیلی اسپائی ویئر پیگاسس خریدا۔ رپورٹ کے مطابق ملٹری گریڈ سپائی ویئر اور ’’میزائل سسٹم‘‘ پیکج کے ’’مرکزی حصے‘‘ تھے۔
جولائی میں دنیا بھر میں کئی میڈیا تنظیموں نے پیگاسس کے استعمال کی اطلاع دی تھی، جسے این ایس او گروپ نے تیار کیا ہے۔ ہندوستان میں دی وائر نے اطلاع دی تھی کہ پیگاسس استعمال کرتے ہوئے 161 ہندوستانیوں کی جاسوسی کی گئی۔ اس فہرست میں وکلاء، کارکن، سیاست دان، صحافی اور بہت سے لوگ شامل تھے۔
این ایس او نے کہا تھا کہ اس اسپائی ویئر کو صرف ’’تحقیق شدہ حکومتوں‘‘ کو فروخت کیا جاسکتا ہے۔
امریکی روزنامے کے مطابق اسرائیل نے اسپائی ویئر کو کئی ممالک کو فروخت کیا، جس کے نتیجے میں ’’دنیا بھر میں قوم پرست رہنماؤں کی نئی نسل کے ہاتھوں میں جاسوسی کا یہ طاقتور آلہ آگیا۔‘‘
اگرچہ اسرائیلی حکومت کی نگرانی کا مقصد اس طاقتور اسپائی ویئر کو جابرانہ طریقوں سے استعمال ہونے سے روکنا تھا، لیکن پیگاسس کو پولینڈ، ہنگری اور بھارت کو، ان ممالک کے انسانی حقوق کے بارے میں قابل اعتراض ریکارڈ کے باوجود فروخت کیا گیا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کئی دہائیوں سے اسرائیل کے ساتھ ہندوستان کے تعلقات ’’ٹھنڈے‘‘ تھے۔ لیکن جولائی 2017 میں وزیر اعظم نریندر مودی نے اسرائیل کا اپنا پہلا دورہ کیا۔ یہ پہلا موقع تھا جب کسی بھارتی وزیر اعظم نے سرکاری طور پر اسرائیل کا دورہ کیا تھا۔ نیویارک ٹائمز نے نشان دہی کی کہ دورے کے دوران مودی اور ان کے اسرائیلی ہم منصب بنجامن نتن یاہو کا ’’مقامی ساحل پر ننگے پاؤں چہل قدمی کرنا‘‘ ایک ’’خاص لمحہ تھا۔‘‘
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان کی اس گرم جوشی کی خاص وجہ تھی۔ ان کے ممالک نے تقریباً 2 بلین ڈالر مالیت کے جدید ترین ہتھیاروں اور انٹیلی جنس سامان کے پیکج کی خرید و فروخت پر اتفاق کیا تھا، جس میں پیگاسس اور میزائل سسٹم بنیادی طور پر شامل تھے۔ مہینوں بعد نتن یاہو نے ہندوستان کا ایک غیر معمولی سرکاری دورہ کیا۔
نیو یارک ٹائمز کے مطابق اس کے بعد اسرائیل اسپائی ویئر بیچنے کے فوائد حاصل کرتا دکھائی دیا۔
مودی کے یروشلم کے دورے کے فوراً بعد نتن یاہو نے ہندوستان کا دورہ کیا اور 2019 میں یونیسکو میں ہندوستان نے اسرائیل کے حق میں ووٹ دیا۔
معلوم ہو کہ نریندر مودی کی قیادت والی حکومت نے ابھی تک واضح طور پر یہ نہیں بتایا ہے کہ آیا اس نے کبھی اسپائی ویئر خریدا ہے اور وہ اس معاملے پر سپریم کورٹ میں حلف نامہ داخل کرنے سے متعدد بار انکار کر چکی ہے۔
پیگاسس کے بارے میں پہلی رپورٹس سامنے آنے کے بعد اپوزیشن نے اس معاملے کو پارلیمنٹ میں اٹھایا۔ قائدین نے بھرپور احتجاج کیا اور حکومت کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواستیں دائر کیں۔
سپریم کورٹ نے الزامات کی جانچ کے لیے ایک پینل تشکیل دیا۔ اس کی انکوائری جاری ہے۔