’’دی کشمیر فائلز‘‘ کے پیش نظر دہلی پولیس نے اپنے اہلکاروں سے ’’مخلوط آبادی والے علاقوں‘‘ میں سیکورٹی بڑھانے کو کہا
نئی دہلی، مارچ 17: پی ٹی آئی کی خبر کے مطابق دہلی پولیس نے اپنے ڈپٹی کمشنروں سے کہا ہے کہ وہ ہندی فلم ’’دی کشمیر فائلز‘‘ کی ریلیز کے پیش نظر شہر کے ’’مخلوط آبادی‘‘ والے علاقوں میں حفاظتی انتظامات تیز کریں۔
یہ فلم 1980 کی دہائی کے آخر اور 1990 کی دہائی کے شروع میں عسکریت پسندی کی وجہ سے سابقہ ریاست سے کشمیری ہندوؤں کے اخراج پر مبنی ہے۔ اس فلم کو حقیقت کے ساتھ چھیڑ چھاڑ اور یک طرفہ پیش کش کے سبب متنازعہ کہا جارہا ہے۔ فلم کے ہدایت کار وویک اگنی ہوتری ہیں اور یہ 11 مارچ کو ریلیز ہوئی تھی۔
14 مارچ کو جاری ایک خط میں دہلی پولیس کی اسپیشل برانچ نے ڈپٹی کمشنروں کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت کی ہے۔
پی ٹی آئی کے مطابق خط میں کہا گیا ہے کہ ’’مقامی پولیس کی طرف سے پولیس کے مناسب انتظامات بشمول خواتین عملہ، پی سی آر [پولیس کنٹرول روم] اور ٹریفک کی تجویز دی گئی ہے۔ خاص طور پر مخلوط آبادی والے علاقوں میں صورت حال کو حکمت سے سنبھالنے کے لیے۔‘‘
انڈین ایکسپریس کے مطابق پولیس نے کہا کہ 2020 میں فسادات کے بعد سے دہلی میں فرقہ وارانہ صورت حال اب بھی نازک ہے۔
پولس نے خط میں کہا ’’حالیہ حجاب تنازعہ اور ہریدوار دھرم سنسد میں مسلم کمیونٹی کے خلاف نفرت انگیز تقریروں کی وجہ سے اس بات کو رد نہیں کیا جا سکتا کہ ایک معمولی واقعہ بھی دونوں برادریوں کے درمیان فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا کر سکتا ہے اور امن و امان کی صورت حال کو متاثر کر سکتا ہے۔‘‘
پی ٹی آئی کے مطابق دہلی پولیس نے فلم کی ’’حساس نوعیت‘‘ کی وجہ سے ممکنہ فرقہ وارانہ تشدد اور کشیدگی کا خدشہ بھی ظاہر کیا۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق خط میں کہا گیا ہے کہ ’’فلم کشمیری پنڈتوں کی زندگیوں پر مبنی ہے اور مبینہ طور پر سچے واقعات پر مبنی ہے۔ اس میں کشمیری ہندوؤں کے خلاف ہونے والی بربریت کو اس کی بدترین شکل میں دکھایا گیا ہے… یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس واقعے کو پیش کرنے میں یک طرفہ نظریہ ممکنہ طور پر کمیونٹیز کے درمیان تشدد کو ہوا دے سکتا ہے۔‘‘
پولیس نے کہا کہ سنیما تھیٹروں میں شائقین کو فلم کی نمائش کے دوران ’’دہشت گردوں اور ہندوستان کے دشمنوں‘‘ کے خلاف نعرے لگاتے سنا گیا ہے۔
This is call for extermination.
Theatres used to be a safe space for everyone: for couples, for minorities, for friends. Muslims have been robbed of one more comfortable public space today. Muslims going to theatres now stand the risk of mob violence. pic.twitter.com/Uwe8XHBRZa
— Alishan Jafri (@alishan_jafri) March 16, 2022
بہت سے سوشل میڈیا صارفین نے ایسی ویڈیوز پوسٹ کی ہیں جن میں فلم کے ناظرین کو فلم تھیٹروں میں مسلم مخالف نعرے لگاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
"Jab mulle ka@te jaayenge Ram Ram chillaayenge”– this slogan is raised by people in a theatre in Bijnor after watching Kashmir Files. They also raised the slogan "Bharatiya Janata Party Zindabad”. Scary that there is no police action on these murderous slogans against Muslims. pic.twitter.com/t15JhToqZx
— Kaushik Raj (@kaushikrj6) March 16, 2022
اس فلم کی وزیر اعظم نریندر مودی اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے کئی دیگر سینئر لیڈروں کی طرف سے بھی تشہیر کی گئی ہے۔ بی جے پی کی حکومت والی کئی ریاستوں نے فلم کو ٹیکس فری بھی کر دیا ہے۔