سہیل بشیر کار، بارہمولہ، کشمیر
ایمان بہت بڑی نعمت ہے، یہی ایمان انسان کو عظیم بناتا ہے۔ یہ ایمان ہی ہے جس کی وجہ سے انسان کا درجہ اپنے کمال کو پہنچ جاتا ہے اور اس دنیا میں بھی وہ اطمینان کی زندگی گزارتا ہے اور آخرت میں صاحب ایمان کی کامیابی یقینی ہے۔ ڈاکٹر محی الدین غازی ایک جگہ لکھتے ہیں ’’مسلم امت اس وقت اپنی طاقت اور فعالیت کے جن عظیم سرچشموں سے محروم ہے، ان میں سب سے اہم سرچشمہ ایمان ہے اور اس محرومی کی وجہ یہ ہے کہ ایمان کو زندگی میں وہ مقام نہیں حاصل ہے جو اسے ضرور ملنا چاہیے اور صرف اسی کو ملنا چاہیے۔ ایمان کے جمال وکمال کا اظہار انسانی زندگی کے اسٹیج پر ہی ہوتا ہے۔ اگر کوئی شخص ایمان تو لائے مگر اسے اپنی زندگی پر اپنے جلوے دکھانے کا موقع نہیں دے تو وہ اپنے ایمان کو صحیح مقام نہیں دیتا ہے‘‘
چونکہ ہم پیدائشی مسلمان ہیں ہمیں وراثت میں اسلام ملا اور ہم نے ایمان کے مراحل کو نہیں دیکھا لہٰذا ہم ایمان کے تقاضوں سے نابلد ہیں، ضرورت اس بات کی ہے کہ یہ امت ایمان کے تقاضوں سے واقف ہو تاکہ عمل میں صحیح رخ مل سکے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ایمان کے لوازمات‘‘ اسی مقصد سے لکھ گیا ایک مختصر کتابچہ ہے۔ کتاب کے ناشر لکھتے ہیں ’’کتابچہ لکھنے کے پیچھے انکا یہی جذبہ کارفرما ہے کہ ملت کے عام لوگ جو لکھنے پڑھنے کا زیادہ ذوق نہیں رکھتے یا اسلامی لٹریچر ان کی دسترس میں نہیں ان سب تک آسان زبان میں ایمان کے معنی و مطلب کیا ہے آسانی سے پہنچ جائے۔‘‘کتاب کی مصنفہ محترمہ عرشیہ شکیل ہے جن کے کالم مختلف اخبارات میں چھپتے رہتے ہیں، مصنفہ نبض شناس ہیں، چاہتی ہیں کہ امت حقیقی ایمان کی روشنی سے سے منور ہو۔ اس کتاب میں اپنی بات کو مؤثر بنانے کے لیے انہوں نے بر محل آیات قرآنی اور مستند احادیث سے استشہاد کیا ہے۔
مصنفہ نے پہلے باب میں بڑی ہی خوبصورتی سے ایمان کی تعریف، قرآن حکیم اور احادیث مبارکہ کی روشنی میں پیش کی ہے۔ ایمان کو مضبوط سے مضبوط کرنے کے لیے وہ 14 نکات پیش کرتی ہیں جیسے ایمان، عبادات، تقوی، استقامت، عمل صالح وغیرہ۔ ایمان کے بارے میں وہ لکھتی ہیں ’’ایمان کوئی باہر سے زبردستی ٹھونسی جانے والی چیز کا نام نہیں ہے بلکہ یقین کی کیفیت کا نام ہے جو انسان کو حقیقت تک پہنچا دیتی ہے۔ انسانوں کو ایمان کی دولت حاصل ہو تو انہیں قلبی اطمینان نصیب ہوتا ہے اور وہ بڑی سے بڑی طاقتوں سے لڑنے کا حوصلہ رکھتے ہیں۔ کوئی رکاوٹ ان کے راستے کا پتھر نہیں بنتی۔ ہواؤں کا رخ موڑ دینے کا حوصلہ صاحب یقین ہی رکھ سکتے ہیں۔ ‘‘(صفحہ 23) سید قطب شہید کے حوالے سے علم کے تعلق سے لکھتی ہیں ’’علم کی بناء پر ہی انسانی دل و دماغ حتیٰ کہ انسانی روح بھی اس کائنات سے جڑ جاتی ہے اور اللہ کی حکمت، کمال تخلیق کو پالیتی ہے جو اُس کے اندر موجود ہیں اور لوگوں کا دل اپنے معبود کی طرف جھک جاتا ہے وہ اپنے رب کے کمالات کو دیکھ کر ایمان تازہ کرتے ہیں ۔‘‘ (صفحہ 21) ،
کتاب کے آخری باب احتساب میں صرف دو صفحات میں احتساب کی طرف زور دیتی ہیں، امید ہے کتاب کا ہر قاری اپنا احتساب کرے گا دل سے لکھے گئے ان دوصفحات میں ایک جگہ لکھتی ہیں ’’حقیقت یہ ہے کہ اکثریت ایمان کے تقاضوں سے نابلد ہے۔ قرآن ایمان کی ایک خوبصورت تصویر پیش کرتا ہے۔ اس کو دل میں اتارنا اور اس پرعمل پیرا ہونا ضروری ہے۔ جب تک ہم ایمان کے لوازمات اخلاص ، تقوی ، اللہ و رسول ﷺ کی اطاعت تبلیغ و دعوت اور امر بالمعروف ونہی عن المنکر کے فرائض کو انجام نہیں دیتے اس وقت تک دنیا سے ہم کفر شرک، ظلم و نا انصافی ،کرپشن، شراب ،زنا وغیرہ برائیوں کو نہیں ختم کر سکتے ۔ ہر ایک مسلمان پر فرض ہے کہ وہ ایک اچھا اور سچا مسلمان بنے ۔‘‘ (صفحہ 39) ڈاکٹر غازی محی الدین لکھتے ہیں”قرآن وحدیث میں ایمان کا مشاہدہ کریں، تو وہ بہترین ثمرات سے لدا ہوا درخت، شخصیت کی تعمیر کا زبردست کارخانہ، عمل صالح کا رہنما رفیق، اقامت دین کے لیے ایک زبردست محرک، معرکہ حق وباطل میں ایک ناقابل شکست طاقت، اور امت کی عظمت وکردارکے ایک قابل اعتماد محافظ کے طور پر نظر آتا ہے”۔ زیر تبصرہ کتاب اس سلسلے میں اہم رول ادا کرے گی 40 صفحات کی یہ کتاب اگرچہ اہل علم کے لیے بھی تحفہ ہے لیکن وہ افراد جو ضخیم کتابوں کے مطالعہ کے عادی نہیں آسانی سے ایمان کے معنی اور لوازمات سمجھ سکتے ہیں۔ کتاب کی خاص بات صحیح احادیث سے استفادہ کیا گیا ہے حدیث نمبر بھی دیا گیا ہے تاکہ ڈھونڈنے والے کو آسانی ہو، دعوتی مقاصد کے لیے یہ کتاب اہم ہے کتاب گلوبل لائٹ پبلشرز اورنگ آباد نے عمدہ گیٹ اپ پر شائع کیا ہے، کتاب کی قیمت 40 روپے زیادہ نہیں ہے، کتاب کے لیے فون نمبر 8855055769 پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔
مبصرسے رابطہ:9906653927
***
***
’’حقیقت یہ ہے کہ اکثریت ایمان کے تقاضوں سے نابلد ہے۔ قرآن ایمان کی ایک خوبصورت تصویر پیش کرتا ہے۔ اس کو دل میں اتارنا اور اس پرعمل پیرا ہونا ضروری ہے۔ جب تک ہم ایمان کے لوازمات اخلاص ، تقوی ، اللہ و رسول ﷺ کی اطاعت تبلیغ و دعوت اور امر بالمعروف ونہی عن المنکر کے فرائض کو انجام نہیں دیتے اس وقت تک دنیا سے ہم کفر شرک، ظلم و نا انصافی ،کرپشن، شراب ،زنا وغیرہ برائیوں کو نہیں ختم کر سکتے ۔ ہر ایک مسلمان پر فرض ہے کہ وہ ایک اچھا اور سچا مسلمان بنے
ہفت روزہ دعوت – شمارہ 06 نومبر تا 12 نومبر 2022