آئی آئی ٹیز، مرکزی یونیورسٹیوں نے ایک سال میں صرف 30 فیصد ریزرو فیکلٹی اسامیوں کو پُر کیا: رپورٹ

نئی دہلی، دسمبر 22: دی ہندو کی خبر کے مطابق انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹکنالوجی اور مرکزی یونیورسٹیوں نے ستمبر 2021 اور ستمبر 2022 کے درمیان درج فہرست ذاتوں، درج فہرست قبائل اور دیگر پسماندہ طبقات کے لیے مختص فیکلٹی کی صرف 30 فیصد سے کچھ زیادہ اسامیوں کو پُر کیا۔

یہ اعداد و شمار 19 دسمبر کو لوک سبھا کے سامنے مرکزی وزیر مملکت برائے تعلیم اناپورنا دیوی نے کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) کے رکن پارلیمنٹ ایس وینکٹیشن کے ایک سوال کے جواب میں پیش کیے تھے۔

23 IITs اور 45 مرکزی یونیورسٹیوں کو 5 ستمبر 2021 سے 5 ستمبر 2022 تک مشن موڈ پر بھرتی کرنے کے لیے کہا گیا تھا، تاکہ درج فہرست ذاتوں، درج فہرست قبائل اور دیگر پسماندہ طبقات کے لیے مخصوص تدریسی عہدوں پر خالی آسامیوں کو پُر کیا جا سکے۔

امبیڈکر پریار پھولے اسٹڈی سرکل کے تجزیہ سے پتہ چلتا ہے کہ اس مدت کے دوران 1,439 آسامیوں کی نشان دہی کی گئی تھی لیکن صرف 449 افراد کو بھرتی کیا گیا تھا۔

45 مرکزی یونیورسٹیوں میں سے 33 نے تین زمروں میں 1,097 آسامیوں کی نشان دہی کی تھی۔ تاہم صرف 212 اسامیاں پر کی گئیں۔ دی ہندو کے مطابق ان 33 یونیورسٹیوں میں سے 18 نے درج فہرست ذاتوں، درج فہرست قبائل اور دیگر پسماندہ طبقات سے تعلق رکھنے والے کسی بھی ٹیچنگ فیکلٹی ممبر کو بھرتی نہیں کیا، حالاں کہ انھوں نے اسامیوں کی نشان دہی کی تھی۔

ان 18 یونیورسٹیوں میں دہلی کی جواہر لال نہرو یونیورسٹی، بنارس ہندو یونیورسٹی اور لکھنؤ کی بابا صاحب بھیم راؤ امبیڈکر یونیورسٹی بھی شامل ہیں۔

دریں اثنا 23 آئی آئی ٹی میں سے 19 اداروں نے درج فہرست ذاتوں، درج فہرست قبائل اور دیگر پسماندہ طبقات کے زمروں میں 237 اسامیوں کو پُر کیا۔ تین IITs جنھوں نے ان زمروں میں کوئی تدریسی اسامیاں نہیں پُر کیں وہ حیدرآباد، بھلائی اور بھونیشور میں واقع ہیں۔

تجزیہ کے مطابق بھرتی کی مشق کے اختتام پر، 14 IITs میں 358 آسامیاں تھیں۔