محبوبہ مفتی کا کہنا ہے کہ اگر جموں و کشمیر کے باشندے اپنا صبر کھو بیٹھے تو مرکز اس خطے سے ’’غائب‘‘ ہو جائے گا
نئی دہلی، اگست 22: انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے ہفتہ کے روز مرکز کو کہا کہ وہ افغانستان کے بحران سے سبق سیکھے اور محبوبہ نے خبردار کیا کہ اگر جموں و کشمیر کے باشندے اپنا صبر کھو بیٹھے تو مرکزی حکومت مرکزی علاقے سے ’’غائب‘‘ ہو جائے گی۔
کشمیر کے ضلع کلگام میں ایک عوامی ریلی میں محبوبہ مفتی نے کہا ’’میں آپ سے بار بار کہہ رہی ہوں کہ ہمارے صبر کا امتحان نہ لیں، ہماری بات کو سمجھیں اور (اپنے آپ کو) درست کریں۔‘‘
محبوبہ مفتی نے افغانستان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ’’وہ سمجھیں کہ پڑوس میں کیا ہو رہا ہے… اتنی بڑی طاقت امریکہ کو اپنے بستر اٹھا کر واپس جانا پڑا۔ آپ کے پاس ابھی بھی ایک موقع ہے۔ جس طرح (سابق وزیر اعظم اٹل بہاری) واجپائی جی نے باہر پاکستان اور یہاں جموں و کشمیر میں بات چیت کا آغاز کیا، آپ کو بھی (بات چیت) شروع کرنی چاہیے۔‘‘
انھوں نے مرکز پر زور دیا کہ وہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت بحال کرے۔ ’’جو آپ نے ہم سے غیر قانونی اور غیر آئین طریقے سے ہم چھینا ہے، یعنی ہماری شناخت، اور جو ٹکڑے آپ نے جموں و کشمیر کے کیے ہیں…اس غلطی کو درست کریں ورنہ بہت دیر ہو جائے گی۔‘‘
پی ڈی پی سربراہ نے مرکزی علاقہ کے نوجوانوں سے ہتھیار نہ اٹھانے کی اپیل بھی کی۔ پی ٹی آئی کے مطابق مفتی نے کہا ’’میں نوجوانوں سے گزارش کرتی ہوں کہ زندہ رہ کر مزاحمت کریں اور اپنی جانیں نہ گنوائیں۔ جب آپ اپنی جان کھو دیتے ہیں تو سب کچھ ختم ہو جاتا ہے۔ دوسری طرف کے لوگ یہ نہیں سمجھتے کہ کشمیر کے نوجوانوں کو اپنی جانیں قربان نہیں کرنی چاہئیے۔‘‘
انھوں نے بھارتیہ جنتا پارٹی پر ملک کو مذہبی بنیادوں پر تقسیم کرنے کا الزام بھی لگایا اور کہا کہ اگر آزادی کے بعد بھگوا پارٹی اقتدار میں ہوتی تو جموں و کشمیر انڈین یونین میں شامل نہ ہوتا۔
انھوں نے کہا کہ ’’یہ (جموں و کشمیر کا بھارت میں شامل ہونا) اس وقت ہوا جب (سابق وزیر اعظم) جواہر لال نہرو اقتدار میں تھے، جو سیکولر اور جمہوری تھے اور جو بھائی چارے پر یقین رکھتے تھے۔ انھوں نے جموں و کشمیر کے لوگوں کو جو کہ ایک مسلم اکثریت پر مبنی ہے، ہندو اکثریتی ہندوستان میں داخل ہونے کے لیے ایک خصوصی حیثیت کا یقین دلایا۔‘‘
پی ڈی پی سربراہ نے ان الزامات کی بھی تردید کی کہ انھوں نے 19 اگست کو کانگریس کی سربراہ سونیا گاندھی کے ساتھ 19 اپوزیشن جماعتوں کی میٹنگ کے دوران آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بارے میں بات نہیں کی۔
دریں اثنا بی جے پی اور کانگریس نے مفتی کے ان تبصروں پر تنقید کی ہے۔
بی جے پی جموں و کشمیر یونٹ کے سربراہ رویندر رینا نے کہا کہ مفتی اس معاملے میں غلط فہمی کا شکار ہیں۔ رینا نے کہا ’’بھارت ایک طاقتور ملک ہے اور ہمارے وزیر اعظم نریندر مودی، (امریکی صدر) جو بائیڈن کے برعکس ہیں جنھوں نے افغانستان سے دستبرداری اختیار کر لی۔ چاہے وہ طالبان ہوں، القاعدہ، لشکر طیبہ، جیش محمد، یا حزب… جو بھی بھارت کے خلاف سازش کرے گا اسے تباہ کر دیا جائے گا۔‘‘
کانگریس کے ترجمان جے ویر شیرگل نے کہا کہ مفتی کے تبصرے انتہائی قابل مذمت اور اشتعال انگیز ہیں۔
شیر گل نے مزید کہا کہ ’’امن کی تبلیغ کرنے کے بجائے اور حکومت کو پالیسی امور پر بے نقاب کرنے کے بجائے، اگر آپ کی سیاست میں آپ کو اسٹیبلشمنٹ کو پرتشدد نتائج کی دھمکی دینے کی ضرورت ہے، تو واضح طور پر آپ غلط راستے پر گامزن ہیں۔‘‘