آئی اے ایس رولز میں ترمیم: جھارکھنڈ اور راجستھان کے وزرائے اعلیٰ نے ان ترامیم کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ’’کوآپریٹو فیڈرلزم‘‘ کو متاثر کرتی ہیں
نئی دہلی، جنوری 23: جھارکھنڈ کے وزیر اعلی ہیمنت سورین اور راجستھان کے وزیر اعلی اشوک گہلوت نے وزیر اعظم نریندر مودی کو انڈین ایڈمنسٹریٹو سروس (کیڈر) رولز میں مرکز کی طرف سے کی گئی ترامیم پر اپنے تحفظات کے بارے میں خط لکھا ہے۔
دونوں وزرا نے کہا کہ ترامیم ’’کوآپریٹو فیڈرلزم‘‘ کی روح کے خلاف ہیں۔
جنوری کے شروع میں مرکزی عملہ کی وزارت نے موجودہ سروس رولز میں ترمیم کی تھی، اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ کافی آئی اے ایس افسران سینٹرل ڈیپوٹیشن کے لیے دستیاب ہوں۔ اگر مرکز اور ریاست کے درمیان ڈیپوٹیشن کو لے کر تنازعہ ہوتا ہے تو مرکز کا فیصلہ حتمی ہوگا۔
12 جنوری کو مرکز نے ایک اور تجویز کے ذریعے قواعد میں مزید ترمیم کی۔ اس میں کہا گیا ہے کہ اگر مرکز ’’مخصوص حالات میں‘‘ اور ’’عوامی مفاد میں‘‘ کسی افسر کو طلب کرتا ہے تو ریاست کو اپنا فیصلہ وقت پر دینا چاہیے۔ اگر ریاستی انتظامیہ ایسا کرنے میں ناکام ہوتی ہے تو مرکز کے کہنے پر افسر کو کیڈر سے فارغ کر دیا جائے گا۔
اے این آئی کے مطابق سورین نے ہفتہ کے روز ان ترامیم کو ’’سخت‘‘ قرار دیا اور حکومت سے درخواست کی کہ اسے پہلے مرحلے میں ’’ختم‘‘ کر دیا جائے۔
انھوں نے مزید کہا کہ ریاستی انتظامیہ افسروں کی شدید کمی کا شکار ہے کیوں کہ ان میں سے کئی افسان ایک سے زیادہ عہدوں پر فائز ہیں۔
انھوں نے کہا ’’ان ترامیم کے ذریعے افسران کو زبردستی ہٹانے سے ریاستی حکومت کے لیے اس طرح اپنے فرائض ادا کرنا انتہائی مشکل ہو جائے گا، جیسا کہ کسی بھی مقبول منتخب حکومت سے فرائض انجام دینے کی توقع کی جاتی ہے۔ کسی افسر کی اس کے کیڈر سے باہر اچانک تعیناتی یقیناً افسر اور اس کے خاندان کے لیے بہت زیادہ پریشانی کا باعث بنے گی۔‘‘
سورین نے مزید کہا کہ یہ ترامیم ریاست میں کام کرنے والے افسران کو مرکز کے ذریعے بالواسطہ طور پر کنٹرول کرنے کی کوشش معلوم ہوتی ہیں۔
دریں اثنا سورین کے راجستھان کے ہم منصب اشوک گہلوت نے جمعہ کو کہا کہ یہ تبدیلیاں ’’مرکزی اور ریاستی حکومتوں کے لیے مقرر کردہ آئینی دائرۂ کار کی خلاف ورزی کریں گی۔‘‘
گزشتہ ہفتے کے دوران مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے بھی مودی کو دو بار خط لکھا ہے، جس میں ان سے ان ترامیم کو واپس لینے کے لیے کہا گیا ہے۔۔
بنرجی نے کہا تھا کہ حکومت ’’اختیارات کی حد سے زیادہ مرکزیت‘‘ کا سہارا لے رہی ہے اور سیاسی پارٹیاں اس طرح کی ترامیم کا غلط استعمال کر سکتی ہیں۔