اترپردیش: ہندو مہاسبھا کی لیڈر نے نمازِ جمعہ پر پابندی کا مطالبہ کیا، پولیس نے اس کے خلاف مقدمہ درج کیا
نئی دہلی، جون 7: ٹائمز آف انڈیا کی خبر کے مطابق علی گڑھ پولیس نے پیر کے روز اکھل بھارت ہندو مہاسبھا کی لیڈر پوجا شکُن پانڈے کے مسلمانوں کی نمازِ جمعہ پر پابندی کا مطالبہ کرنے کے بعد اس کے خلاف مقدمہ درج کیا۔
پانڈے نے دعویٰ کیا تھا کہ مسلمانوں کی طرف سے ہفتہ وار باجماعت نماز ہندوستان کے امن کے لیے خطرہ ہے اور اسے روکنا چاہیے۔ پی ٹی آئی کے مطابق اس نے صدر رام ناتھ کووند کو ایک خط بھی لکھا تھا جس میں نمازِ جمعہ پر پابندی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
پیر کے روزسینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کلانیدھی نیتھانی نے کہا کہ پانڈے کے اس بیان سے معاشرے میں تناؤ پیدا ہو سکتا ہے۔ این ڈی ٹی وی کے مطابق نیتھانی نے مزید کہا کہ شہر کے گاندھی پارک پولیس اسٹیشن میں پانڈے کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
پانڈے کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 153A (مختلف گروہوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینا)، 153B (قومی یکجہتی کے لیے نقصان دہ دعوے)، 295A (مذہبی جذبات کو مجروح کرنے کے لیے جان بوجھ کر اور بدنیتی پر مبنی حرکتیں)، 298 (مذہبی جذبات کو دانستہ طور پر مجروح کرنا) اور 505 (عوامی فساد کو ہوا دینے والے بیانات) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
ایڈیشنل سٹی مجسٹریٹ بہادر سنگھ نے پانڈے کو ایک نوٹس بھی جاری کیا اور اس سے اس الزام کا جواب دینے کو بھی کہا کہ وہ اپنے اس مطالبے کے ذریعے فرقہ وارانہ کشیدگی کو ہوا دے رہی ہے۔
پانڈے نے کہا ہے کہ ان کا یہ مطالبہ جمعہ کو اتر پردیش کے کانپور میں ہونے والے تشدد کا نتیجہ ہے۔
ٹائمز آف انڈیا کے مطابق پانڈے نے کہا ’’وہ ایک دل دہلا دینے والا واقعہ تھا اور اسی لیے میں نے صدر کو ایک خط لکھا۔ یہ انتہائی بدقسمتی کی بات ہے کہ پولیس نے میرے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے۔‘‘
کانپور میں تشدد بھارتیہ جنتا پارٹی کی قومی ترجمان نپور شرما کی طرف سے پیغمبر اسلام کے بارے میں کیے گئے تبصروں کے خلاف مسلم کمیونٹی کی طرف سے دیے گئے بند کے دوران ہوا۔ نپور کو اتوار کے روز پارٹی سے معطل کر دیا گیا تھا۔
تشدد کے دوران 20 پولیس اہلکاروں سمیت کم از کم 40 افراد زخمی ہوئے۔ پولیس نے اب تک 24 افراد کو گرفتار کیا ہے۔