ہریدوار نفرت انگیز تقاریر: سپریم کورٹ مجرمانہ کارروائی کی درخواست پر سماعت کرنے کے لیے راضی

نئی دہلی، جنوری 10: سپریم کورٹ نے پیر کے روز ہریدوار میں دسمبر میں منعقد ہونے والی ’’دھرم سنسد‘‘ کے دوران کی گئی مبینہ نفرت انگیز تقاریر کے معاملے کی سماعت کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔

چیف جسٹس آف انڈیا این وی رمنا نے سینئر ایڈوکیٹ کپل سبل سے کہا ’’ہم اس معاملے کو اٹھائیں گے‘‘۔ کپل سبل نے اس معاملے میں مجرمانہ کارروائی کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔

سبل نے درخواست کی فوری سماعت کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ’’ہم مختلف وقت میں رہ رہے ہیں جہاں ملک میں نعرے ستیہ میو جیتے سے ششتررمیو جیتے میں بدل چکے ہیں۔‘‘

رمنا نے پوچھا کہ کیا اس معاملے میں کوئی انکوائری ہو رہی ہے۔ اس پر سبل نے عدالت کو مطلع کیا کہ ابتدائی اطلاعات درج کر دی گئی ہیں لیکن ابھی تک کوئی گرفتاری نہیں ہوئی ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ’’آپ کی مداخلت کے بغیر کوئی کارروائی نہیں کی جائے گی۔‘‘

17 دسمبر اور 19 دسمبر کے درمیان اتراکھنڈ کے ہریدوار شہر میں منعقد ہونے والی ’’دھرم سنسد‘‘ میں ہندوتوا گروپ کے اراکین اور پیروکاروں نے ہندوؤں سے مسلمانوں کی نسل کشی کرنے کے لیے ہتھیار خریدنے کو کہا تھا۔

اس معاملے میں اب تک دو ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔

پہلی ایف آئی آر 23 دسمبر کو درج کی گئی تھی اور اس میں صرف سابق شیعہ وقف بورڈ کے سربراہ جتیندر نارائن تیاگی کا نام لیا گیا تھا، جنھوں نے حال ہی میں ہندو مذہب اختیار کیا تھا اور اپنا نام وسیم رضوی سے تبدیل کیا تھا۔

26 دسمبر کو اتراکھنڈ پولیس نے اناپورنا، جسے پوجا شکون پانڈے کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، اور دھرم داس کا نام ایف آئی آر میں شامل کیا۔ اناپورنا ہندوتوا تنظیم ہندو مہاسبھا کی جنرل سکریٹری ہیں۔ یکم جنوری کو ایف آئی آر میں یتی نرسنگھ نند اور ساگر سندھو کے نام شامل کیے گئے تھے۔

2 جنوری کو گری سمیت 10 افراد کے خلاف دوسری پہلی اطلاعاتی رپورٹ درج کی گئی۔ ایف آئی آر میں نامزد دیگر ملزمان میں ایونٹ آرگنائزر سندھو ساگر، دھرم داس، پرمانند، سادھوی اناپورنا، آنند سوروپ، اشونی اپادھیائے، سریش چوہان اور پربودھانند گری اور تیاگی شامل ہیں۔