سوشل میڈیا کے ذریعے ہندوستانی مسلم خواتین کو ہراساں کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی ہونی چاہیے، اقوام متحدہ کے ایک اہلکار نے کہا

نئی دہلی، جنوری 13: اقلیتی مسائل پر اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے فرنینڈ ڈی ویرنس نے منگل کو سوشل میڈیا پر ہندوستانی مسلم خواتین کو ہراساں کیے جانے پر تشویش کا اظہار کیا۔ ’’سلی ڈیلز‘‘ ایپ کی مذمت کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اقلیتوں کے حقوق کا مکمل تحفظ کیا جانا چاہیے۔

انھوں نے ایک رپورٹ شیئر کرتے ہوئے ٹویٹر پر لکھا ’’ہندوستان میں اقلیتی مسلم خواتین کو سوشل میڈیا ایپس کے ذریعے ہراساں کیا جاتا ہے اور انھیں فروخت کیا جاتا ہے، سلی ڈیلز جو کہ نفرت انگیز تقریر کی ایک شکل ہے، کی مذمت کی جانی چاہیے اور ان کے خلاف کارروائی کی جانی چاہیے۔‘‘

سلی ڈیلز نامی ایپ کو جولائی میں اس وقت سوشل میڈیا پر تنقید کا نشانہ بنایا تھا جب اس نے مسلم خواتین کو نشانہ بنایا۔ اوپن سورس ایپ نے بغیر اجازت کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے لی گئی مسلم خواتین کی تصاویر کا استعمال کیا اور انھیں ’’آن لائن نیلامی‘‘ کے لیے ڈسپلے کیا۔

اس معاملے میں کئی مہینوں بعد 9 جنوری کو دہلی پولیس نے پہلی گرفتاری کی۔ دہلی پولیس نے اومکریشور ٹھاکر کو گرفتار کیا ہے جس نے مبینہ طور پر ایپ بنائی تھی۔ دہلی پولیس نے جولائی میں اس معاملے پر پہلی معلوماتی رپورٹ درج کی تھی لیکن اس کے بعد چھ ماہ تک کوئی گرفتاری نہیں کی گئی۔

یہ گرفتاری ایسے ہی ایک دوسرے ایپ کے سامنے آنے کے چند دن بعد عمل میں لائی گئی جس کا نام ’’بلی بائی‘‘ تھا۔

بُلّی بائی ایپ کیس میں مبینہ طور پر اس کے بنانے والے سمیت چار افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔