کرناٹک میں حلال گوشت کے بائیکاٹ مہم کا مقصد سماج کو تقسیم کرنا ہے، کانگریس لیڈر سدّا رمیّا نے پریس کانفرنس میں کہا
نئی دہلی، اپریل 4: کانگریس لیڈر سدّا رمیا نے اتوار کو کہا کہ کرناٹک میں ہندوتوا گروپوں کے ذریعہ حلال گوشت کے استعمال کو ایک بڑے تنازعہ میں اس لیے تبدیل کیا جا رہا ہے تاکہ سماج کو تقسیم کیا جا سکے۔
سابق وزیر اعلیٰ نے بھارتیہ جنتا پارٹی کی پالیسیوں پر ریاستی کانگریس صدر ڈی کے شیوکمار کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے یہ ریمارکس دیے۔
دی انڈین ایکسپریس کے مطابق رمیا نے کہا ’’غیر ضروری طور پر وہ [ہندوتوا گروپس] ایسے مسائل کو اٹھا رہے ہیں جو لوگوں اور برادریوں کے درمیان تعلقات اور ہم آہنگی کو متاثر کرتے ہیں۔ یہ ایسے مسائل نہیں ہیں جو لوگوں یا لوگوں کی زندگیوں سے متعلق ہوں۔ وہ ان مسائل کو اٹھا رہے ہیں اور معاشرے میں امن کو خراب کر رہے ہیں۔‘‘
کرناٹک میں کئی ہندوتوا تنظیموں نے حلال گوشت کا بائیکاٹ کرنے کے لیے مہم چلائی ہے۔
29 مارچ کو بی جے پی کے قومی جنرل سکریٹری سی ٹی روی نے حلال کھانے کو ’’معاشی جہاد‘‘ کہا تھا۔ انھوں نے دعویٰ کیا تھا کہ مسلمان اس بنیاد پر ہندو قصابوں سے گوشت خریدنے سے انکار کرتے ہیں کہ یہ حلال گوشت نہیں ہے تو ہندو ان سے گوشت کیوں خریدیں۔
یکم اپریل کو بھدراوتی قصبے میں حلال گوشت کی فروخت پر مارپیٹ کے دو واقعات کے سلسلے میں بجرنگ دل کے سات ارکان کو گرفتار کیا گیا تھا۔
اتوار کی پریس کانفرنس کے دوران سدّارمیا نے کہا کہ حلال گوشت کھانے کا رواج صدیوں سے موجود ہے۔
سدّارمیا نے مزید کہا کہ بی جے پی اور اس سے وابستہ افراد کرناٹک میں امن کو خراب کر رہے ہیں اور انتباہ دیا کہ اس کا ریاست کی معیشت پر منفی اثر پڑے گا۔