وارانسی کی عدالت کا کہنا ہے کہ گیان واپی مسجد کا سروے جاری رہے گا

اترپریش، مئی 12: وارانسی کی ایک عدالت نے جمعرات کو کہا کہ وارانسی کی گیانواپی مسجد کا ویڈیو سروے جاری رہے گا۔

ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق درخواست گزاروں میں سے ایک کے وکیل سبھاش نندن چترویدی نے کہا ’’عدالت نے سروے مکمل کرنے اور کیس کی اگلی سماعت کی تاریخ 17 مئی کو تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔‘‘

عدالت نے گیانواپی مسجد کا معائنہ کرنے کے لیے مقرر کردہ اپنے ایڈوکیٹ کمشنر کو تبدیل کرنے سے بھی انکار کر دیا، اے این آئی نے عدالت میں درخواست گزاروں کی نمائندگی کرنے والے ایڈوکیٹ موہن یادو کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا۔ سروے کمیشن میں دو وکیلوں کو شامل کیا گیا ہے۔

8 اپریل کو عدالت نے اجے کمار کو ایڈوکیٹ کمشنر مقرر کیا تھا اور انھیں مسجد کا سروے اور ویڈیو گرافی کرنے کی ہدایت دی تھی۔

ایسا اس وقت کیا گیا جب پانچ خواتین درخواست گزاروں نے دعویٰ کیا کہ مسجد کی مغربی دیوار کے پیچھے دیوتا شرنگر گوری کی تصویر موجود ہے۔ انھوں نے مطالبہ کیا ہے کہ انہیں اس مقام پر روزانہ پوجا کرنے اور دیگر ہندو رسومات کی پابندی کی اجازت دی جائے۔

6 مئی کو اس جگہ پر سروے کیا گیا لیکن اگلے دن بھی اسے جاری نہیں رکھا جا سکا کیوں کہ مسجد کے نگراں انجمن انتفاضہ مسجد کمیٹی نے اس مشق کو روک دیا۔ انھوں نے ایڈوکیٹ کمشنر پر جانبدارانہ انداز میں کام کرنے کا الزام لگایا۔

7 مئی کو انجمن انتفاضہ مسجد کمیٹی نے کمار کو ہٹانے کی ہدایت کے لیے عدالت میں درخواست دائر کی۔

9 مئی کو درخواست گزاروں نے کہا کہ وہ کمار کو ہٹانے کی انتظامی کمیٹی کی درخواست کے خلاف عدالت جائیں گے۔

انجمن انتفاضہ مسجد کمیٹی نے دعویٰ کیا ہے کہ کمار نے مشق شروع ہونے سے قبل تحریری طور پر ان علاقوں کا معائنہ اور ویڈیو ریکارڈنگ کرنے پر اصرار کیا تھا جن پر اسے اعتراض تھا۔ کمیٹی نے الزام لگایا کہ کورٹ کمشنر ہندو مدعیان کے دباؤ میں کام کر رہے ہیں۔

کمیٹی نے کہا کہ اس نے کمار سے کہا ہے کہ وہ معائنہ شروع کرنے سے پہلے پلاٹ نمبر 9130، مسجد کے علاقے کی نشاندہی کریں۔ تاہم پینل نے دعوی کیا کہ کمار نے شناخت کیے بغیر اپنا کام جاری رکھا۔

دریں اثنا درخواست گزاروں کے وکیل جتیندر سنگھ ویشن نے کہا کہ انھوں نے علاقے کی حد نہیں بتائی ہے کیوں کہ ان کے مقدمے میں پلاٹ نمبر 9130 کا پورا احاطہ شامل ہے۔

جمعرات کو عدالت کے فیصلے سے پہلے شیو سینا کے رہنما سنجے راوت نے کہا کہ ’’ملک میں امن کی ضرورت ہے۔‘‘

انھوں نے کہا ’’یہ سب سیاسی فائدے کے لیے ہو رہا ہے۔ یہ مسائل ملک کو توڑ دیں گے۔ رام مندر کے بعد امن کی ضرورت ہے۔‘‘

ٹائمز آف انڈیا کی خبر کے مطابق بدھ کو سماج وادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو نے عدالت سے اپیل کی تھی کہ وہ ایسا حکم دینے سے گریز کریں جس سے ملک میں اختلافات پیدا ہوں۔

انھوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے بہت سے فیصلے یہ واضح کرتے ہیں کہ پرانے ڈھانچے کو خراب نہیں کیا جا سکتا۔ لیکن بی جے پی ان فیصلوں پر عمل کرنے کو تیار نہیں ہے۔ میں عدالت سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ معاشرے میں اختلافات کو بڑھانے والا کوئی بھی کام نہ کیا جائے۔