گیانواپی مسجد: ہندوتوا گروپ نے مسلمانوں کے مسجد کے احاطے میں داخل ہونے پر پابندی لگانے کی درخواست دائر کی

نئی دہلی، مئی 25: این ڈی ٹی وی کی خبر کے مطابق ایک ہندوتوا تنظیم نے وارانسی کے ایک سول جج کے سامنے ایک عرضی دائر کی ہے جس میں مسلمانوں کے گیانواپی مسجد کے احاطے میں داخلے پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

تنظیم نے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ ہندوؤں کو اس شیولنگ کی پوجا کرنے کی اجازت دی جائے، جو مبینہ طور پر ایک ویڈیو سروے کے دوران مسجد کے وضو خانے میں پائے جانے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔

ہندوستان ٹائمز کی خبر کے مطابق یہ عرضی وشو ویدک سناتن سنگھ کے بین الاقوامی جنرل سکریٹری کرن سنگھ نے سول جج (سینئر ڈویژن) روی کمار دواکر کے سامنے دائر کی ہے۔ جج بدھ کو اس درخواست پر سماعت کرنے والے ہیں۔

20 مئی کو گیانواپی مسجد کی مغربی دیوار کے پیچھے پوجا کرنے کے لیے ہندو مدعیان کی طرف سے دائر کیے گئے ایک مقدمے کو سپریم کورٹ نے معاملے کی پیچیدگی کا حوالہ دیتے ہوئے دواکر کی عدالت سے وارانسی کی ضلعی عدالت میں منتقل کر دیا تھا۔ مدعیان نے دعویٰ کیا ہے کہ اس مقام پر ہندو دیوتا شرنگر گوری کی تصویر موجود ہے۔

سپریم کورٹ نے ضلع جج کو یہ بھی ہدایت دی تھی کہ وہ گیانواپی مسجد کمیٹی کی طرف سے ہندو درخواست گزاروں کے دائر کردہ مقدمے کی برقراری کے بارے میں دائر درخواست پر ترجیحی طور پر فیصلہ کریں۔

مسجد کمیٹی نے کوڈ آف سول پروسیجر کے آرڈر 7 رول 11 کے تحت درخواست دائر کی ہے، جو کسی درخواست کو خارج کرنے کی اجازت دیتا ہے اگر وہ کارروائی کی وجہ ظاہر نہیں کرتی ہے یا قانون کے ذریعہ اسے روک دیا گیا ہے۔

منگل کو ضلعی عدالت نے کہا کہ وہ 26 مئی کو مسجد کمیٹی کی درخواست پر سماعت کرے گی۔

عدالت نے ہندو اور مسلم دونوں فریقین کو ہدایت کی کہ وہ سات دنوں کے اندر مسجد کا ویڈیو سروے کرنے والے کمیشن کی رپورٹ پر اپنے اعتراضات درج کریں۔

سول عدالت نے 16 مئی کو ضلعی حکام کو مسجد کے اس حصے کو سیل کرنے کی ہدایت کی تھی جہاں ویڈیو سروے کے دوران ایک شیولنگ کے پائے جانے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔ تاہم مسجد کمیٹی نے بتایا ہے کہ وہ شیولنگ نہیں بلکہ مسجد کے وضو خانے کا فوارہ ہے۔