گجرات ہائی کورٹ نے مودی کی کنیت سے متعلق ہتک عزت کے کیس میں راہل گاندھی کی سزا برقرار رکھی
نئی دہلی، جولائی 8: گجرات ہائی کورٹ نے جمعہ کو ہتک عزت کیس میں راہل گاندھی کی دو سال کی سزا کو برقرار رکھتے ہوئے کہا کہ انھوں نے وزیر اعظم نریندر مودی کا نام سنسنی خیزی پیدا کرنے اور 2019 میں مودی کنیت پر اپنی تقریر کے ساتھ انتخابات کے نتائج کو متاثر کرنے کے لیے استعمال کیا۔
جسٹس ہیمنت پراچھک نے جمعہ کو کانگریس لیڈر کی مودی کنیت کے بارے میں ان کے تبصرہ کے لیے مجرمانہ ہتک عزت کے مقدمے میں سزا کو برقرار رکھا۔ گاندھی کو سورت کی ایک عدالت نے 23 مارچ کو بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایم ایل اے پرنیش مودی کی شکایت پر درج مقدمے میں دو سال قید کی سزا سنائی تھی۔ کانگریس لیڈر ابھی ضمانت پر باہر ہیں۔
سزا کی وجہ سے عوامی نمائندگی ایکٹ 1951 کے تحت لوک سبھا کے رکن کے طور پر راہل گاندھی کو فوری طور پر نااہل قرار دے دیا گیا۔
یہ معاملہ 2019 کے لوک سبھا انتخابات سے قبل کرناٹک کے کولار میں ایک ریلی میں گاندھی کے اس تبصرے سے متعلق ہے جس میں انھوں نے کہا تھا کہ ’’تمام چوروں، چاہے وہ نیرو مودی ہوں، للت مودی ہوں یا نریندر مودی، ان کے ناموں میں ’مودی‘ کیوں ہے؟‘‘
نیرو مودی پنجاب نیشنل بینک گھوٹالے میں ملزم ایک مفرور تاجر ہے، جب کہ للت مودی انڈین پریمیئر لیگ کا سابق سربراہ ہے جس پر کرکٹ کی گورننگ باڈی نے تاحیات پابندی عائد کر دی ہے۔
پرنیش مودی نے اپنی شکایت میں الزام لگایا تھا کہ گاندھی کا تبصرہ ہندوستان میں رہنے والے ان 13 کروڑ لوگوں کے لیے ہتک آمیز ہے جن کی کنیت ’مودی‘ ہے۔
اپنے 125 صفحات پر مشتمل فیصلے میں ہائی کورٹ نے کہا کہ گاندھی نے صرف ایک فرد کو نہیں بلکہ ایک بڑے قابل شناخت طبقے کو بدنام کیا۔
فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ گاندھی ہندوستان کی سب سے پرانی سیاسی جماعت کے سینئر رہنما ہیں اور ان کے عوامی رسوخ کی وجہ سے ان کا کوئی بھی قول بڑے پیمانے پر لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کرتا ہے جو شکایت کنندہ اور مودی برادری کی ساکھ کو ’’شدید نقصان پہنچانے والا‘‘ ہے۔
ہائی کورٹ نے کہا ’’موجودہ سزا ایک سنگین معاملہ ہے جو معاشرے کے ایک بڑے طبقے کو متاثر کرتا ہے اور اس عدالت کو اسے اس کی اہمیت اور سنگینی کے ساتھ دیکھنے کی ضرورت ہے۔‘‘
جسٹس پراچھک نے اپریل میں ہندوتوا کے نظریہ ساز وی ڈی ساورکر کے پوتے کی طرف سے دائر کی گئی شکایت کا بھی حوالہ دیا جس کی بنیاد پر گاندھی کی عرضی کو خارج کر دیا گیا تھا۔ اپریل میں ستیہکی ساورکر نے گاندھی کے خلاف لندن میں ہندوتوا کے نظریے کے خلاف ان کے تبصروں پر ہتک عزت کا مقدمہ دائر کیا تھا۔
ہائی کورٹ کے حکم میں کہا گیا ہے کہ وقت کی ضرورت ہے کہ ’’سیاست میں پاکیزگی‘‘ ہو اور عوام کے نمائندے اپنے موقف میں واضح ہوں۔ ہائی کورٹ نے کہا کہ گاندھی کی اپنی سزا پر روک لگانے کی درخواست مکمل طور پر بے بنیاد ہے۔
تاہم سینئر وکیل ابھیشیک منو سنگھوی نے، جنھوں نے اس کیس میں راہل کی نمائندگی کی
ہے، جمعہ کو کہا کہ یہ فیصلہ غلط ہے اور اسے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا جائے گا۔
سنگھوی نے یہ بھی کہا کہ فیصلے سے ایسا لگتا ہے کہ گاندھی نے سنگین جرم کیا ہے۔ انھوں نے سوال کیا کہ اگر یہ سنگین جرم ہے تو قانون ہتک عزت کے لیے صرف دو سال کی زیادہ سے زیادہ سزا کیوں تجویز کرتا ہے۔