حکومت پارلیمنٹ میں اہم معاملات پر بحث کی اجازت نہیں دے رہی ہے: راہل گاندھی
نئی دہلی، دسمبر 21: کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے پیر کو مودی حکومت پر الزام لگایا کہ وہ لکھیم پور کھیری تشدد اور راجیہ سبھا کے 12 ممبران پارلیمنٹ کی معطلی سمیت اہم معاملات پر پارلیمنٹ میں بحث کی اجازت نہیں دے رہی ہے۔
جب ایک رپورٹر نے نشان دہی کی کہ حکومت نے ممبران پارلیمنٹ کی معطلی پر بات کرنے کے لیے ایک میٹنگ بلائی تھی لیکن اپوزیشن پارٹیوں نے اس میں شرکت نہیں کی، تو گاندھی نے کہا کہ کانگریس مرکزی وزیر اجے مشرا کی برطرفی چاہتی ہے، جن کا بیٹا آشیش مشرا لکھیم پور کھیری تشدد میں ملزم ہے۔
گاندھی نے کہا ’’حکومت اس کی [بات چیت] کی اجازت نہیں دے رہی ہے۔‘‘
اتر پردیش کے لکھیم پور کھیری ضلع میں 3 اکتوبر کو زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کے دوران مارے گئے آٹھ لوگوں میں چار کسان شامل تھے۔ کسانوں کی تنظیموں نے الزام لگایا ہے کہ آشیش مشرا کی ایک گاڑی مظاہرین پر چڑھ گئی۔ اسے 9 اکتوبر کو گرفتار کیا گیا تھا۔
سرمائی اجلاس کے دوران اپوزیشن نے اجے مشرا کو کابینہ سے ہٹانے کا مطالبہ تیز کر دیا ہے۔
پیر کے روز گاندھی نے یہ دعویٰ کرنے پر بھی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا کہ اپوزیشن پارٹیاں پارلیمنٹ کو صحیح طریقے سے کام نہیں کرنے دے رہی ہیں۔
کانگریس لیڈر نے کہا ’’یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایوان کو منظم کرے اور اسے چلائے، نہ کہ اپوزیشن کی۔ بحث کی اجازت دینا بھی حکومت کی ذمہ داری ہے۔‘‘
کانگریس کے سابق سربراہ نے یہ بھی کہا کہ وہ لداخ کو ریاست کا درجہ دینے کا معاملہ اٹھانا چاہتے تھے لیکن انھیں ایسا کرنے کی بھی اجازت نہیں دی گئی۔
پی ٹی آئی کے مطابق انھوں نے کہا ’’میں لداخ کے تمام لوگوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ خوف زدہ نہ ہوں، جو آپ کا ہے، آپ کو ملے گا۔‘‘
پیر کو پارلیمنٹ میں، گاندھی نے لداخ کی ریاستی حیثیت پر بحث کے لیے تحریک التواء پیش کی تھی۔
انھوں نے کہا ’’میں ان کی حمایت کرنا چاہتا تھا اور میں ان کا مسئلہ پارلیمنٹ میں اٹھانا چاہتا تھا۔ بدقسمتی سے حکومت ہمیں اسے آگے بڑھانے کی اجازت نہیں دیتی۔‘‘
لداخ کے باشندے مرکز کے زیر انتظام علاقے کو ریاست کا درجہ دینے اور لیہہ اور کارگل اضلاع کے لیے الگ لوک سبھا سیٹوں کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
لیہہ میں رہنے والوں نے ابتدا میں اس اقدام کا خیرمقدم کیا کیونکہ اس نے لداخ کو مرکز کے زیر انتظام علاقہ بنانے کے ان کے دیرینہ مطالبہ کو پورا کیا، لیکن کارگل میں لوگوں نے اس کے خلاف احتجاج کیا تھا۔
تاہم اگست میں دونوں اضلاع کے نمائندے لداخ کے لیے ریاست اور آئینی تحفظات کے حصول کے لیے متحد ہوئے۔ لیہہ اور کارگل ڈیموکریٹک الائنس کی سپریم باڈی، لداخ میں سیاسی، مذہبی اور سماجی تنظیموں کی نمائندگی کرنے والے دو سرکردہ گروپوں نے نومبر میں بڑے پیمانے پر مظاہروں کے لیے اپنے منصوبوں کا اعلان کیا تھا۔
پیر کو لداخ کے باشندوں نے اپنے مطالبات کے پیش نظر بند منایا تھا۔