’’حکومت کولکاتا گئی ہے، ہم بھی وہاں 13 مارچ کو کسانوں سے ملیں گے‘‘: راکیش ٹکیت
نئی دہلی، مارچ 8: اے این آئی کے مطابق بھارتیہ کسان یونین کے رہنما راکیش ٹکیت نے اتوار کے روز کہا ہے کہ وہ 13 مارچ کو کولکاتا میں کسانوں کے ساتھ میٹنگ کریں گے۔ اس میٹنگ کا اعلان اسمبلی انتخابات سے قبل مغربی بنگال میں سیاسی جماعتوں کی طرف سے جارحانہ مہم چلانے کے درمیان سامنے آیا ہے۔
ٹکیت نے کہا کہ وہ کسانوں سے پوچھیں گے کہ کیا انھیں کسی قسم کی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ بی کے یو کے رہنما نے کہا ’’ہم کسانوں سے پوچھیں گے کہ کیا ان کی پیداوار کم سے کم سپورٹ قیمت پر خریدی جارہی ہے؟‘‘
کسان رہنما نے مزید کہا کہ ’’حکومت کولکاتا گئی ہے۔ وہ ڈیڑھ ماہ میں واپس آجائیں گے۔ ہم بھی وہاں جارہے ہیں۔ ہم صرف وہاں حکومت سے ملاقات کریں گے۔‘‘
اس سے قبل 2 مارچ کو کسان یونینوں نے کہا تھا کہ وہ انتخاب کے مرحلوں سے گزرنے والی ریاستوں میں اپنی ٹیمیں بھیجیں گی تاکہ لوگوں کو بھارتیہ جنتا پارٹی کے خلاف ووٹ ڈالنے کے لیے کہیں، جو ان تینوں نئے زرعی قوانین کی منسوخی کے ان کے مطالبے کو تسلیم نہیں کر رہی ہے۔
معلوم ہو کہ آسام، تمل ناڈو، کیرالہ، مغربی بنگال اور پڈوچیری کی اسمبلیوں کے انتخابات 27 مارچ سے 29 اپریل کے درمیان ہوں گے، جن کے نتائج کا اعلان 2 مئی کو کیا جائے گا۔
وہیں مرکزی وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے ہفتے کے روز ایک بار پھر کہا کہ مرکز تینوں زرعی قوانین میں ترمیم کرنے کے لیے تیار ہے، تاہم حکومت کی طرف سے قوانین میں ترمیم کی تجویز کا مطلب یہ نہیں ہے کہ قانون سازی میں خامیاں موجود ہیں۔
تومر نے گذشتہ ماہ راجیہ سبھا میں بھی ایسا ہی بیان دیا تھا۔
جب کہ کسان رہنما راکیش ٹکیت نے گذشتہ ماہ کہا تھا کہ اگر مرکز تینوں زرعی قوانین کو منسوخ نہیں کرتا ہے تو کسان پارلیمنٹ تک مارچ کریں گے اور اس مارچ میں 40 لاکھ ٹریکٹر شامل ہوں گے۔
کسانوں کا ماننا ہے کہ نئے قوانین ان کی روزی روٹی کو نقصان پہنچاتے ہیں اور کارپوریٹ سیکٹر کے لیے زرعی غلبہ حاصل کرنے کی راہیں کھول دیتے ہیں۔ انھوں نے اپنے عزم کا اظہار کیا ہے کہ جب تک یہ تینوں قوانین منسوخ نہیں ہوجاتے وہ اپنے گھروں کو نہیں لوٹیں گے اور لگاتار احتجاج کرتے رہیں گے۔