گینگسٹر سے سیاستدان بنے آنند موہن کو بہار کی سہرسا جیل سے رہا کیا گیا
نئی دہلی، اپریل 27: نتیش کمار کی قیادت والی حکومت کے ذریعے معافی پر جیل کے قوانین میں ترمیم کرنے کے فیصلے پر غصے کے درمیان گینگسٹر سے سیاست دان بنے آنند موہن کو جمعرات کی صبح بہار کی سہرسا ڈسٹرکٹ جیل سے رہا کر دیا گیا۔
موہن کو 1994 میں گوپال گنج کے ضلع مجسٹریٹ جی کرشنیّا کے قتل کے لیے مجرم قرار دیا گیا تھا۔ عدالت نے اسے ایک ایسے ہجوم کو بھڑکانے کا مجرم قرار دیا تھا جو ایک اور گینگسٹر سے سیاست داں بنے چھوٹے شکلا کے قتل کے خلاف احتجاج کر رہا تھا۔
10 اپریل کو ریاست نے اپنے جیل مینوئل میں ترمیم کی تاکہ ایک ایسی شق کو ہٹا دیا جائے جو ڈیوٹی پر موجود ایک سرکاری ملازم کو قتل کرنے کے جرم میں سزا یافتہ افراد کو معافی دینے کی اجازت نہیں دیتا تھا۔
یہ ترمیم ایسے جرائم کے مرتکب افراد کی معافی کے ساتھ جلد رہائی کی اجازت دیتی ہے اگر وہ 14 سال قید یا 20 سال قید کی سزا کاٹ چکے ہوں۔
موہن کی رہائی کو حکمراں جنتا دل (متحدہ) اور راشٹریہ جنتا دل کی طرف سے بہار میں اعلیٰ ذات کے ووٹ حاصل کرنے کے اقدام کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
قتل کیے گئے دلت آئی اے ایس افسر کی بیوی اوما کرشنیّا نے کہا ہے کہ وہ بہار حکومت کے فیصلے سے ’’صدمے اور غصے میں‘‘ ہیں۔ انھوں نے وزیر اعظم نریندر مودی سے اس میں مداخلت کرنے اور ریاست سے یہ فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ کیا۔
سینٹرل انڈین ایڈمنسٹریٹو سروس ایسوسی ایشن نے بھی اس اقدام پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جیل مینوئل میں ترمیم انصاف سے انکار کے مترادف ہے۔
سرکاری ملازمین کی نمائندگی کرنے والی ایسوسی ایشن نے کہا ’’اس طرح کے فیصلوں سے سرکاری ملازمین کے حوصلے پست ہوتے ہیں، امن عامہ کو نقصان پہنچتا ہے اور انصاف کی انتظامیہ کا مذاق اڑایا جاتا ہے۔ ہم بہار کی ریاستی حکومت سے پرزور درخواست کرتے ہیں کہ وہ اپنے فیصلے پر جلد از جلد نظر ثانی کرے۔‘‘
وہیں بہوجن سماج پارٹی کی سربراہ مایاوتی نے اس فیصلے کو ’’دلت مخالف‘‘ قدم قرار دیا۔
لیکن جنتا دل (متحدہ) کے ایم ایل سی نیرج کمار نے ان خدشات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ترمیم کا مقصد کسی خاص فرد کو فائدہ پہنچانا نہیں ہے۔