این آئی اے کے سابق افسر کو مبینہ طور پر لشکر طیبہ کو خفیہ دستاویزات لیک کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا
نئی دہلی، فروری 19: قومی تحقیقاتی ایجنسی نے جمعہ کو اپنے سابق سپرنٹنڈنٹ آف پولیس اروند دگ وجے نیگی کو دہشت گرد تنظیم لشکر طیبہ کے خفیہ کارکنان کے ساتھ خفیہ دستاویزات لیک کرنے کے الزام میں گرفتار کیا۔ خفیہ کارکن عسکریت پسند گروپوں کے لیے رسد کا بندوبست کرنے میں مدد کرتے ہیں۔
دی پرنٹ کے مطابق نیگی کو 2017 میں حریت دہشت گردی فنڈنگ کیس کی تحقیقات کے لیے بہادری کا اعزاز ملا تھا۔
ایجنسی نے کہا کہ نیگی کو نومبر میں دہشت گرد تنظیم کے خفیہ کارکنوں کے وسیع نیٹ ورک سے متعلق درج ایک کیس کے سلسلے میں گرفتار کیا گیا۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی نے کہا ’’تحقیقات کے دوران شملہ میں تعینات نیگی کے کردار کی تصدیق کی گئی اور ان کے گھر کی تلاشی لی گئی۔‘‘
نیگی کو تعزیرات ہند کی دفعہ 120B (مجرمانہ سازش)، 121 (حکومت کے خلاف جنگ چھیڑنا، چھیڑنے کی کوشش کرنا، یا حکومت کے خلاف جنگ چھیڑنے کی ترغیب دینا) اور 121A (دفعہ 121 کے تحت قابل سزا جرم کی سازش)، دفعہ 17 (دہشت گردی کے لیے فنڈنگ سے متعلق قانون) اور یو اے پی اے کے تحت گرفتار کیا گیا۔
دی انڈین ایکسپریس کے مطابق نیگی نے تفتیش کے دوران اپنی بے گناہی کا دعویٰ برقرار رکھا ہے۔
نومبر میں ایجنسی نے اسی معاملے میں جموں و کشمیر کے کارکن خرم پرویز کو گرفتار کیا تھا۔ نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی نے پرویز پر مجرمانہ سازش اور حکومت کے خلاف جنگ چھیڑنے کا الزام لگایا ہے۔
پی ٹی آئی کے مطابق جمعہ کو ایجنسی نے کہا کہ اسے پتہ چلا ہے کہ ایجنسی کے سرکاری خفیہ دستاویزات کو نیگی نے کیس کے ایک اور ملزم کو لیک کیا تھا۔
نیگی ہماچل پردیش کیڈر کا افسر ہے اور این آئی اے میں اپنے دور میں کئی ہائی پروفائل کیسوں کی جانچ میں شامل رہا ہے۔
دی پرنٹ کے مطابق یہ افسر ڈی ایس پی دیویندر سنگھ کے معاملے کی تحقیقات کا بھی حصہ تھا، جو جنوری 2020 میں حزب المجاہدین کے عسکریت پسندوں کے ساتھ پکڑا گیا تھا۔
کشمیر کے مقدمات کے علاوہ نیگی کا تعلق سمجھوتہ ایکسپریس دھماکہ کیس اور 2007 کے اجمیر درگاہ دھماکہ کیس جیسے معاملات سے بھی تھا۔ انڈین ایکسپریس کے مطابق وہ 2008 کے مالیگاؤں دھماکوں کے کیس کا بھی حصہ تھا لیکن بعد میں اسے ہٹا دیا گیا تھا۔