ایڈیٹرز گلڈ کے خلاف منی پور میں جاری تنازعات کی میڈیا کوریج کی رپورٹ پر ایف آئی آر درج

نئی دہلی، ستمبر 4: منی پور پولیس نے ایڈیٹرز گلڈ آف انڈیا کی فیکٹ فائنڈنگ ٹیم کے تین ارکان کے خلاف ہفتہ کو شمال مشرقی ریاست میں جاری نسلی تنازعہ کی میڈیا کوریج پر جاری ہونے والی ایک رپورٹ کے سلسلے میں مقدمہ درج کیا ہے۔

پولیس نے انفارمیشن اینڈ ٹکنالوجی ایکٹ کی دفعہ 66A کا اطلاق کیا ہے، حالاں کہ سپریم کورٹ نے ان دفعات کو ختم کردیا ہے۔ متعدد مواقع پر عدالت نے ہدایت کی ہے کہ کسی کے خلاف اس دفعہ کے تحت مقدمہ نہیں چلایا جانا چاہیے۔

دفعہ 66A نے حکومت کو کسی فرد کو ’’جارحانہ اور دھمکی آمیز‘‘ آن لائن پوسٹس کے لیے گرفتار کرنے اور قید کرنے کا اختیار دیا ہے۔

پولیس نے گروہوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینے، کسی عبادت گاہ کو نقصان پہنچانے یا ناپاک کرنے، مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے ارادے سے کہے گئے الفاظ اور عوامی فساد کو ہوا دینے والے بیانات سے متعلق تعزیرات ہند کی دفعات کو بھی شامل کیا ہے۔

رپورٹ کے مصنفین سیما گوہا، بھارت بھوشن اور سنجے کپور اور ایڈیٹرز گلڈ آف انڈیا کی صدر سیما مصطفیٰ کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

پولیس شکایت میں الزام لگایا گیا کہ رپورٹ ’’جھوٹی، من گھڑت‘‘ تھی۔ اس میں کہا گیا ہے کہ رپورٹ میں ایک تصویر میں کوکی شخص کے گھر سے دھواں اٹھتے ہوئے دکھانے کا جھوٹا دعویٰ کیا گیا ہے، جب کہ یہ حقیقت میں جنگل کے ایک اہلکار کا دفتر تھا۔

معلوم ہو کہ ایڈیٹرز گلڈ کی اس فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ منی پور میں صحافیوں نے شمال مشرقی ریاست میں نسلی تنازعہ کی اپنی کوریج میں ’’یک طرفہ رپورٹس‘‘ لکھیں۔

تین رکنی فیکٹ فائنڈنگ ٹیم نے یہ بھی نشان دہی کی کہ ریاست میں مئی کے اوائل سے انٹرنیٹ پر پابندی عائد ہونے کی وجہ سے منی پور سے رپورٹنگ مشکل ہو گئی تھی۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کوکی اکثریتی اضلاع جیسے چوراچند پور، کانگپوکپی اور ٹینگنوپل سے زمینی رپورٹنگ جھڑپوں کے بعد کے دنوں میں غائب ہوگئیں۔

ایڈیٹرز گلڈ نے 10 سے زیادہ ایسے واقعات کی نشان دہی کی، جن میں اس نے پایا کہ میڈیا نے جعلی خبریں رپورٹ کیں اور غلط معلومات پھیلائیں۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ امپھال میں میڈیا نے سیکورٹی فورسز، خاص طور پر آسام رائفلز کو بدنام کیا۔ اس میں کہا گیا ہے کہ ریاستی حکومت نے منی پور پولیس کو آسام رائفلز کے خلاف پہلی معلوماتی رپورٹ درج کرنے کی اجازت دے کر اس بے حیائی کی حمایت کی ہے۔