کسان احتجاج: کسان لیڈر راکیش ٹکیت نے ملک بھر کے کسانوں سے ’’ٹریکٹر کرانتی‘‘ میں شامل ہونے کا مطالبہ کیا
نئی دہلی، فروری 7: کسان رہنما راکیش ٹکیت نے مرکز کے ذریعہ متعارف کروائے گئے نئے زرعی قوانین کے خلاف گذشتہ روز دہلی کی سرحدوں پر جاری احتجاج کے ایک حصے کے طور پر ملک بھر کے کسانوں سے ’’ٹریکٹر انقلاب‘‘ میں شامل ہونے کا مطالبہ کیا۔
غازی پور کے احتجاج کے مقام پر حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے ان کسانوں کو مخاط کیا جو خاص طور پر دہلی-این سی آر کے علاقے میں نیشنل گرین ٹریبونل کی جانب سے دس سال پرانے ٹریکٹروں سمیت ڈیزل گاڑیوں پر پابندی پر ناراض ہیں۔
راکیش ٹکیت نے کہا ’’ٹریکٹر جو کھیتوں میں چلتے ہیں وہ اب دہلی میں این جی ٹی کے دفتر میں بھی چلیں گے۔ ابھی تک انھوں نے یہ نہیں پوچھا تھا کہ کون سی گاڑیاں 10 سال پرانی ہیں۔ ان کا کیا منصوبہ ہے؟ 10 سال سے زیادہ پرانے ٹریکٹر نکالیں اور کارپوریٹس کی مدد کریں؟ لیکن 10 سال سے زیادہ پرانے ٹریکٹر بھی چلیں گے اور (ہماری) تحریک کو بھی تقویت ملے گی۔‘‘
انھوں نے مطالبہ کیا کہ ملک بھر میں زیادہ سے زیادہ کسان متنازعہ قوانین کے حل کے لیے کسانوں کے جاری احتجاج میں حصہ لیں۔ مسٹر ٹکیت نے کہا ’’حال ہی میں 20،000 ٹریکٹر دہلی میں تھے اور اگلا ہدف اس تعداد کو 40 لاکھ تک لے جانا ہے۔‘‘
انھوں نے ٹریکٹر مالکان سے بھی اپنی گاڑیوں کو ’’ٹریکٹر کرانتی‘‘ (ٹریکٹر انقلاب) سے منسلک کرنے کا مطالبہ کیا۔
ٹکیت نے کہا ’’اپنے ٹریکٹروں پر ’’ٹریکٹر کرانٹی 2021، 26 جنوری‘‘ لکھیں۔ آپ جہاں بھی جائیں گے، آپ کی عزت ہوگی۔ ہم نے 40 لاکھ ٹریکٹروں کا ہدف بنایا ہے۔‘‘
حال ہی میں انھوں نے دیہاتیوں سے بھی مطالبہ کیا تھا کہ وہ اپنے کھیتوں سے ایک مٹھی مٹی احتجاجی مقامات پر لائیں اور پھر یہاں سے انقلاب کی ایک مشت مٹی لے کر جائیں۔
مسٹر تکیٹ نے کہا ’’جاکر اس انقلابی مٹی کو اپنی کھیتی باڑیوں میں پھیلائیں اور تاجر کبھی بھی آپ کے کھیتوں کو (اس پر قبضہ کرنے کے لیے) نہیں دیکھیں گے۔‘‘
مسٹر ٹکیت نے 26 جنوری کو ہونے والے تشدد کے بعد مقامی حکام کے ذریعہ احتجاجی مقام پر پانی کی فراہمی میں رکاوٹوں کے بعد دیہات سے پانی اور خوراک کا بھی مطالبہ کیا تھا۔