ہریانہ حکومت کی جانب سے سورج مکھی کے بیجوں کی ’مناسب قیمت‘ کی یقین دہانی کے بعد کسانوں نے اپنا احتجاج ختم کیا
نئی دہلی، جون 14: ہریانہ میں احتجاج کرنے والے کسانوں نے منگل کو اپنا احتجاج ختم کر دیا جب حکام نے انھیں سورج مکھی کے بیجوں کی ’’مناسب قیمت‘‘ کی یقین دہانی کرائی۔
کسانوں نے ریاستی حکومت سے سورج مکھی کے بیج کے لیے کم سے کم امدادی قیمت مانگتے ہوئے ہریانہ کے کروکشیتر ضلع کے پپلی گاؤں میں دہلی اور چندی گڑھ کو جوڑنے والی قومی شاہراہ کو 33 گھنٹے تک بند کر دیا تھا۔
کم از کم امدادی قیمت وہ شرح ہے جس پر حکومت زرعی پیداوار خریدتی ہے۔ یہ کسانوں کی پیداواری لاگت سے کم از کم ڈیڑھ گنا زیادہ کے حساب پر مبنی ہوتی ہے۔
منگل کی شام کوروکشیتر کے ڈپٹی کمشنر شانتنو شرما نے کسانوں کے ایک وفد کے ساتھ میٹنگ کی۔ میٹنگ کے بعد بھارتیہ کسان یونین کے راکیش ٹکیت نے کہا کہ مظاہرین ناکہ بندی ختم کریں گے۔
انھوں نے کہا کہ ہم احتجاج اس لیے کر رہے تھے کہ ہماری فصلیں کم سے کم امدادی قیمت پر خریدی جائیں۔ ہم ملک بھر میں ایم ایس پی کے لیے لڑتے رہیں گے۔ ہمارے قائدین کو بھی جلد رہا کر دیا جائے گا۔ ہمارے لیڈروں کے خلاف درج مقدمات واپس لیے جائیں گے۔
ضلع انتظامیہ نے مظاہرین کو یقین دلایا کہ کسان لیڈر گرنام سنگھ چدونی کو، جنھیں 6 جون کو گرفتار کیا گیا تھا، رہا کر دیا جائے گا۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق اس سے قبل کسان سورج مکھی کے بیج کھلے بازار میں 4000 روپے فی کوئنٹل کے حساب سے فروخت کر رہے تھے۔ حکومت انھیں 1000 روپے فی کوئنٹل کی اضافی امدادی رقم بھی دے رہی تھی۔
کسانوں کا مطالبہ تھا کہ حکومت سورج مکھی کے بیجوں کی کم از کم امدادی قیمت 6,400 روپے فی کوئنٹل پر خریداری کرے۔
فی الحال یہ واضح نہیں ہے کہ آیا حکومت سورج مکھی کے بیج 6,400 روپے فی کوئنٹل کے حساب سے خریدے گی یا جب کسان کھلے بازار میں اجناس بیچیں گے تو باقی رقم ادا کرے گی۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ حکومت نے مناسب معاوضہ دینے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔
پیر کو اولمپک تمغہ جیتنے والے پہلوان بجرنگ پونیا نے بھی، جو ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا کے سربراہ برج بھوشن شرن سنگھ کے خلاف احتجاج کا حصہ ہیں، پپلی گاؤں میں کسانوں کی طرف سے بلائی گئی ایک مہاپنچایت میں شرکت کی تھی۔
انھوں نے کہا ’’ہم ان کسانوں کے ساتھ کھڑے ہوں گے جو سڑکوں پر کھڑے ہیں۔ ہم نے کسانوں کے احتجاج کے دوران بھی کسانوں کی حمایت کی تھی اور ہم ان کی حمایت جاری رکھیں گے۔‘‘