کسان رہنما راکیش ٹکیت نے 26 نومبر تک زرعی قوانین کے منسوخ نہ ہونے کی صورت میں مزید احتجاج کا انتباہ دیا
نئی دہلی، نومبر 1: کسان لیڈر راکیش ٹکیت نے آج مرکزی حکومت کے لیے تین نئے زرعی قوانین کو منسوخ کرنے کے لیے 26 نومبر کی ڈیڈ لائن مقرر کی اور خبردار کیا کہ اگر انتظامیہ اس مطالبے کو تسلیم کرنے میں ناکام ہوتی ہے تو احتجاج میں اضافہ کیا جائے گا۔
ٹکیت نے ٹوئٹر پر کہا ’’مرکزی حکومت کے پاس 26 نومبر تک کا وقت ہے، اس کے بعد 27 نومبر سے کسان دیہات سے ٹریکٹروں کے ذریعے دہلی کے آس پاس کے سرحدی احتجاجی مقامات پر پہنچیں گے اور انھیں اور مضبوط کریں گے۔‘‘
معلوم ہو کہ 26 نومبر کو دہلی کے سرحدی مقامات سنگھو، ٹکری اور غازی پور میں کسانوں کے احتجاج کا ایک سال مکمل ہو گا۔
اس سے قبل اتوار کو ٹکیت نے خبردار کیا تھا کہ اگر مرکز نے مظاہرین کو زبردستی دہلی کی سرحدوں سے ہٹانے کی کوشش کی تو نتائج بھگتنے پڑیں گے۔ انھوں نے ایک ٹویٹ میں کہا ’’اگر کسانوں کو زبردستی سرحدوں سے ہٹانے کی کوشش کی گئی تو وہ ملک بھر کے سرکاری دفاتر کو غلہ منڈی میں تبدیل کر دیں گے۔‘‘
اے این آئی کے مطابق کسان رہنما نے مزید کہا کہ اگر انتظامیہ نے سرحدی مقامات پر احتجاج کرنے والے کسانوں کے خیموں کو اکھاڑ پھینکنے کی کوشش کی تو مظاہرین انھیں پولیس اسٹیشنوں اور دفتر ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ میں کھڑا کریں گے۔