کسان تنظیموں نے خبردار کیا کہ اگر مرکز ایم ایس پی اور دیگر معاملات پر اپنے وعدوں کو پورا نہیں کرتا تو وہ دوبارہ احتجاج شروع کریں گے
نئی دہلی، فروری 1: سمیکت کسان مورچہ نے پیر کو کہا کہ اگر مرکز دسمبر میں کیے گئے وعدوں کو پورا نہیں کرتا ہے تو کسان تنظیمیں اپنا احتجاج دوبارہ شروع کرنے پر مجبور ہوں گی۔
ایک بیان میں کسانوں کی یونینوں کی مشترکہ تنظیم نے کہا کہ انھوں نے وعدوں کو پورا نہ کرنے والے مرکز کے خلاف احتجاج کرنے کے لیے پیر کو ’’دھوکے کے دن‘‘ کے طور پر منایا۔ کسانوں نے کئی مقامات پر مظاہرے کیے اور صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند کو مکتوب کردہ میمورنڈم ضلع حکام کو پیش کیا۔
کسان یونینوں کے ایک سال سے زیادہ کے احتجاج کے بعد 29 نومبر کو پارلیمنٹ نے تین متنازعہ زرعی قوانین کو واپس لے لیا تھا۔
تاہم کسان رہنماؤں کا کہنا تھا کہ جب تک ان کے دیگر مطالبات پورے نہیں ہوتے وہ اپنا احتجاج جاری رکھیں گے۔ ان میں فصلوں کی کم از کم امدادی قیمت پر قانونی ضمانت، احتجاج دوران مظاہرین کے خلاف درج مقدمات کو واپس لینا اور مرکزی کابینہ سے وزیر اجے مشرا کی معطلی اور دیگر شامل ہیں۔
اس کے بعد مرکز نے کسانوں کے مطالبے پر تجاویز کا مسودہ بھیجا تھا۔ کچھ غور و خوض کے بعد 9 دسمبر کو کسانوں نے اس تجویز کو قبول کر لیا اور زرعی قوانین کے خلاف احتجاج ختم کرنے کا فیصلہ کیا۔
پیر کو جمع کرائے گئے اپنے میمورنڈم میں سمیکت کسان مورچہ نے کہا کہ یہ صدر کی ’’آئینی ذمہ داری‘‘ ہے کہ وہ کسانوں کے مفادات کا تحفظ کریں اور ’’اس دھوکہ دہی کے خلاف حکومت کو خبردار کریں۔‘‘
میمورنڈم میں کہا گیا ہے کہ ’’کسانوں کی انتھک کوششوں سے لاک ڈاؤن اور معاشی سست روی کے باوجود ملک کی زرعی پیداوار میں مسلسل اضافہ ہوا ہے۔ کسانوں کے ساتھ چالیں چلنا پورے ملک کے لیے تباہ کن ثابت ہو سکتا ہے۔‘‘