زرعی قوانین: وزیر اعلیٰ پنجاب نے سرحد پار سے دہشت گردی کا حوالہ دیتے ہوئے مودی سے کسانوں کے ساتھ بات چیت دوبارہ شروع کرنے کی اپیل کی

نئی دہلی، جولائی 17: پی ٹی آئی کی خبر کے مطابق سرحد پار سے دہشت گردی کے خطرے کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر اعلی پنجاب امریندر سنگھ نے جمعہ کے روز وزیر اعظم نریندر مودی سے کسان رہنماؤں سے نئے زرعی قوانین کے بارے میں دوبارہ بات چیت شروع کرنے کی اپیل کی ہے۔

مودی کو لکھے گئے خط میں امریندر سنگھ نے پنجاب سے ایک آل جماعتی وفد کی قیادت کرنے کی تجویز بھی پیش کی تاکہ وہ ان سے مل سکیں اور کسانوں کے احتجاج کے لیے ’’پائیدار اور دوستانہ حل‘‘ تلاش کریں۔ انھوں نے ٹویٹ کیا ’’یہ ہم پر ریاست کے فخر، محنتی کسانوں کا قروض ہے۔‘‘

معلوم ہو کہ گذشتہ سال نومبر کے بعد سے ہزاروں کسان، جن میں زیادہ تر پنجاب اور ہریانہ سے ہیں، دہلی کے باہر ڈیرے لگائے بیٹھے ہیں اور مرکزی حکومت سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ زراعت سے متعلق تینوں نئے قوانین کو منسوخ کریں جن سے زراعت کا شعبہ نجی کمپنیوں کے لیے کھول دیا جائے۔

کسانوں کے گروپوں اور مرکزی حکومت کے مابین اس تنازعہ کے حل کے لیے کئی دور کے مذاکرات اب تک ناکام رہے ہیں۔ آخری با دونوں فریقین نے 22 جنوری کو ملاقات کی تھی۔

اکثر کسان رہنماؤں نے کہا ہے کہ وہ حکومت سے دوبارہ بات کرنے پر راضی ہیں۔ تاہم مرکز نے کہا ہے کہ وہ تینوں قوانین کی منسوخی کے علاوہ دیگر معاملات پر ہی بات کرے گا، جب کہ کسانوں کا کہنا ہے کہ ان قوانین کی منسوخی سے کم پر راضی نہیں ہوں گے۔

سنگھ نے اپنے خط میں پاکستان کے حمایت یافتہ گروپس یا آئی ایس آئی کے ذریعے دہشت گردی کی سرگرمیوں کے خطرہ کا اظہار کیا ہے۔ انھوں نے متنازعہ قانون سازی پر بڑھتی ناراضگی کے درمیان کسان قائدین کو نشانہ بنانے کے لیے ’’علاحدگی پسند خالصتانی تنظیموں‘‘ کے مبینہ منصوبوں کے بارے میں بھی متنبہ کیا۔

سنگھ نے لکھا ’’اس وقت صورت حال قابو میں ہے لیکن مجھے خدشہ ہے کہ اشتعال انگیز بیانات، کچھ سیاسی جماعتوں کے طرز عمل اور جذباتی ردعمل سے امن و امان کی پریشانی پیدا ہوسکتی ہے اور اس سے ریاست میں امن کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے۔‘‘

اس بات کی نشان دہی کرتے ہوئے کہ اگلے سال ریاست میں اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں، سنگھ نے دعوی کیا کہ ’’آئی ایس آئی کی زیرقیادت خالصتانی اور کشمیری دہشت گرد تنظیمیں‘‘ مستقبل قریب میں پنجاب میں دہشت گردی کی سرگرمیوں کی منصوبہ بندی کر رہی ہیں۔

انھوں نے مزید کہا کہ زرعی قانون مخالف احتجاج کی وجہ سے بدامنی ریاست کے معاشرتی اور معاشی تانے بانے کے لیے خطرہ پیدا کرتی ہے۔