اقوام متحدہ کے اجلاس میں بھارت نے افغانستان میں فوٹو جرنلسٹ دانش صدیقی کے قتل کی مذمت کی

نئی دہلی، جولائی 17: جمعہ کو خارجہ سکریٹری ہرش وردھن شرنگلا نے کہا کہ بھارت، افغانستان میں پلٹزر انعام یافتہ فوٹو جرنلسٹ دانش صدیقی کے قتل کی پرزور مذمت کرتا ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شرنگلا نے مسلح تصادم کے دوران عام شہریوں پر تشدد کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے لیے کام کرنے والے دانش صدیقی جمعہ کے روز افغان سکیورٹی فورسز اور طالبان کے مابین ایک جھڑپ کی رپورٹنگ کرتے ہوئے مارے گئے۔

شرنگلا نے اقوام متحدہ میں کہا ’’قدیم ہندوستان میں مسلح تصادم کے لیے مذہب پر مبنی اصول انسانیت اور انسانیت پسندی کے اصولوں پر قائم ہوئے تھے اور تصادم کے دوران عام شہریوں کی حفاظت کے بہت سے اصول تھے۔ مسلح تصادم کے دوران جنگجوؤں اور غیر جنگجوؤں کی تمیز کرنے کی بہت اہمیت تھی۔‘‘

اس سے قبل جمعہ کے روز وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم بغچی نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ کابل میں ہندوستان کے سفیر اس معاملے پر افغان حکام سے رابطے میں ہیں۔ انھوں نے کہا ’’ہم ان کے اہل خانہ کو پیش رفت سے آگاہ کر رہے ہیں۔‘‘

صدیقی کے والد محمد اختر صدیقی نے بتایا کہ انھیں رائٹرز نے ان کے بیٹے کی موت کے بارے میں بتایا تھا۔ انڈین ایکسپریس کے مطابق وزارت خارجہ نے انھیں آگاہ کیا ہے کہ وہ صحافی کی لاش کا سراغ لگانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انھوں نے حکام پر زور دیا کہ وہ اس عمل کو تیز کریں۔

محمد اختر صدیقی نے کہا ’’آخری بار جب میں نے اس سے بات کی تھی تب ایسا نہیں لگتا تھا کہ وہ محفوظ نہیں ہے اور وہ اپنے کام کے بارے میں بہت پر اعتماد محسوس ہوتا تھا۔‘‘

دریں اثنا نیوز 18 کی خبر کے مطابق صدیقی کی موت میں طالبان نے کسی بھی کردار سے انکار کیا ہے۔ طالبان نے اس بات پر بھی افسوس کا اظہار کیا کہ صحافی ’’ہمیں اطلاع دیے بغیر‘‘ جنگ کے میدان میں داخل ہو رہے ہیں۔

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ’’ہندوستانی صحافی دانش صدیقی کی موت پر ہمیں افسوس ہے۔ ہمیں معلوم نہیں کہ کس کی فائرنگ کے دوران صحافی ہلاک ہوا۔ ہمیں نہیں معلوم کہ وہ کیسے فوت ہوا۔‘‘

مجاہد نے مزید کہا ’’کوئی بھی صحافی جو جنگی علاقے میں داخل ہوتا ہے وہ ہمیں آگاہ کرے۔ ہم اس مخصوص فرد کی مناسب دیکھ بھال کریں گے۔‘‘

وہیں دنیا بھر متعدد شخصیات نے دانش صدیقی اور ان کے کام کو خراج تحسین پیش کیا۔

امریکہ میں جو بائیڈن انتظامیہ نے فوٹو جرنلسٹ کی ہلاکت پر سوگ منایا۔ امریکی محکمہ خارجہ کی پرنسپل نائب ترجمان جلینا پورٹر نے کہا ’’ہمیں یہ سن کر بہت افسوس ہوا ہے کہ رائٹرز کے فوٹو جرنلسٹ دانش صدیقی افغانستان میں لڑائی کا احاطہ کرتے ہوئے مارے گئے۔‘‘

افغان صحافیوں کی حفاظت کمیٹی نے بھی اس ہلاکت کی مذمت کی ہے اور ملک کی حکومت سے واقعے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ افغانستان میں اقوام متحدہ کے امدادی مشن نے بھی انکوائری کا مطالبہ کیا اور کہا کہ صدیقی کی موت ملک میں میڈیا کو درپیش خطرات کی ایک دردناک یاد دہانی ہے۔

متعدد ہندوستانی سیاسی رہنماؤں نے بھی دانش کی موت پر اظہار تعزیت کیا۔ کانگریس کے رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی نے مودی حکومت سے جلد سے جلد صدیقی کے نعش کو ہندوستان واپس لانے کی اپیل کی۔

مغربی بنگال کی وزیر اعلی ممتا بنرجی اور کیرالہ اور پنجاب میں ان کے ہم منصبوں پنارائی وجین اور امریندر سنگھ نے بھی غم کا اظہار کیا۔

بنرجی نے کہا ’’وہ ایک پلٹزر ایوارڈ یافتہ فوٹو جرنلسٹ تھے جن کی تصاویر میں ان باتوں کی علامات تھیں جن کا ہمارے ملک نے پچھلے کچھ سالوں میں مشاہدہ کیا تھا۔‘‘

وجین نے کہا کہ صدیقی کے کام سے انسانیت کے ساتھ ان کی وابستگی کا اظہار ہوتا ہے، وہیں امریندر سنگھ نے کہا کہ وہ ’’ایک بہترین صحافی‘‘ تھے۔