زرعی قوانین مخالف احتجاج: پولیس نے اپوزیشن لیڈروں کو غازی پور میں احتجاج کرنے والے کسانوں سے ملنے سے روکا

نئی دہلی، فروری 4: اے این آئی کے مطابق حزب اختلاف کے لیڈروں کے ایک گروپ کو آج پولیس نے غازی پور میں دہلی اتر پردیش کی سرحد پر احتجاج کرنے والے کسانوں سے ملاقات کرنے سے روک دیا۔

اپوزیشن کی 10 جماعتوں کے تقریباً 15 لیڈر وہاں کے حالات کا بذات خود جائزہ لینے کے لیے احتجاجی مقام کی طرف روانہ ہوئے تھے۔ ان لیڈروں میں شیرومانی اکالی دل کی ہرسمرت کور بادل، نیشنلسٹ کانگریس پارٹی سے تعلق رکھنے والی سپریہ سول، ڈی ایم کے کی رکن پارلیمنٹ کنیموزھی اور ترنمول کانگریس کی رکن پارلیمنٹ سگاتا رائے شامل تھیں۔ تاہم انھیں واپس لوٹنا پڑا کیوں کہ انھیں آگے بڑھنے کی اجازت نہیں دی گئی۔

بادل نے احتجاجی مقام پر کی گئی بیریکیڈنگ پر برہمی کا اظہار کیا۔ انھوں نے ٹویٹ کیا ’’غازی پور کی سرحد پر پیدا ہونے والے حالات کو خود دیکھا۔ ’’ان داتا‘‘ (کسانوں) کے ساتھ ایسا سلوک کرتے دیکھ کر حیرت ہوئی۔ کسانوں کو ٹھوس رکاوٹوں اور خاردار تاروں کی باڑ کے پیچھے روکا گیا ہے۔ یہاں تک کہ ایمبولینسیں اور فائر بریگیڈ بھی احتجاج کے مقام تک نہیں پہنچ سکتے۔‘‘

اکالی دل کی لیڈر نے این ڈی ٹی وی کو بتایا کہ ممبران پارلیمنٹ کو کسانوں کے احتجاج پر کریک ڈاؤن کا معاملہ پارلیمنٹ میں نہیں اٹھانے دیا جارہا ہے۔ انھوں نے کہا ’’یہاں تک کہ جیل میں بھی کھانا، پانی اور بجلی ملتی ہے۔ یہ گویا احتجاج کرنے والے کسانوں کو سست موت دے رہے ہیں۔‘‘

معلوم ہو کہ اپوزیشن پارلیمنٹ کے بجٹ اجلاس کے دوران تینوں زرعی قوانین کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کرتی رہی ہے۔ پچھلے کچھ دنوں سے لوک سبھا اور راجیہ سبھا دونوں ایوانوں میں اپوزیشن کے احتجاج کی وجہ سے متعدد بار کارروائی ملتوی کی گئی ہے۔