کسان احتجاج: ہریانہ نے پانی پت اور چرخی میں انٹرنیٹ پر پابندی ختم کی، لیکن 5 دیگر اضلاع میں پابندی میں توسیع
ہریانہ، فروری 4: پی ٹی آئی کے مطابق ہریانہ حکومت نے پانی پت اور چرخی دادری میں عائد انٹرنیٹ پر پابندی کو بدھ کے روز ختم کردیا، تاہم اس پابندی کا اطلاق ریاست کے پانچ دیگر اضلاع میں آج شام 5 بجے تک جاری رہے گا۔
ریاستی حکومت نے آج شام 5 بجے تک کیتھل، جند، روہتک، سونی پت اور جھاجر میں موبائل نیٹ ورکس پر فراہم کی جانے والی موبائل انٹرنیٹ خدمات، اجتماعی ایس ایم ایس خدمات اور تمام ڈونگل خدمات کی معطلی میں توسیع کردی ہے۔ صوتی کال کرنے پرکوئی پابندی نہیں ہے۔
حکومت کے مطابق زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کے احتجاج کے دوران ان اضلاع کے دائرہ اختیار میں ’’امن اور عوامی نظم میں کسی قسم کا خلل ڈالنے سے روکنے‘‘ کے لیے یہ حکم جاری کیا گیا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ جو بھی شخص اس آرڈر کی خلاف ورزی کا مرتکب پایا جائے گا وہ متعلقہ دفعات کے تحت قانونی کارروائی کا ذمہ دار ہوگا۔
معلوم ہو کہ دہلی میں کسانوں کی طرف سے ٹریکٹر ریلی کے بعد ہریانہ کی حکومت نے 26 جنوری کو سونی پت، جھاجر اور پلوال اضلاع میں موبائل انٹرنیٹ خدمات معطل کرنے کا حکم دیا تھا۔ 30 جنوری کو اس نے اس معطلی کو 17 اضلاع تک بڑھا دیا تھا اور ان علاقوں میں ایس ایم ایس خدمات کو بھی روک دیا تھا۔
وہیں دہلی کی تین سرحدوں سنگھو، ٹکری اور غازی پور پر بھی انٹرنیٹ خدمات بند کردی گئی تھیں۔ یہ نئے قوانین کے خلاف جاری مظاہرے کا مرکز ہیں، جہاں کسان دو مہینے سے زیادہ عرصے سے احتجاج کررہے ہیں۔ یہاں پر یکم فروری کو پابندی میں 2 فروری کی رات 11 بجے تک توسیع کی گئی تھی۔ اگرچہ اس پابندی میں مزید توسیع نہیں کی گئی ہے، تاہم اسکرول کی خبر کے مطابق سرحدوں پر انٹرنیٹ خدمات بدستور غیر تسلی بخش رہے۔
سمیکت کسان مورچہ کے میڈیا کوآرڈینیٹر ہریندر سنگھ نے دی ہندو کو بتایا ’’سنگھو بارڈر پر آج بھی انٹرنیٹ موجود نہیں ہے۔ وزارت داخلہ کے کچھ بھی کہنے کے باوجود یہ اب بھی معطل ہے۔ کسانوں کو بدنام کرنے کی یہ صرف ایک اور کوشش ہے۔ وہ یہ اچھی طرح جانتے ہیں کہ سنگھو کے کسان ان دعوؤں سے بخوبی واقف نہیں ہیں اور وہ ان دعووں کا مقابلہ نہیں کرسکتے ہیں۔‘‘