’’سیاسی عدم استحکام پیدا کرنے کے ارادے سے زرعی قوانین اور سی اے اے کے خلاف جھوٹے بیانیے پھیلائے جارہے ہیں‘‘، وزیر اعظم نے کیا دعویٰ
نئی دہلی، اپریل 6: وزیر اعظم نریندر مودی نے آج دعویٰ کیا کہ ملک میں سیاسی عدم استحکام پیدا کرنے کے لیے ان کی حکومت کے کے ذریعے لائے گئے زرعی قوانین اور شہریت ترمیمی قانون کے خلاف غلط بیانیہ پھیلایا جارہا ہے۔
بھارتیہ جنتا پارٹی کے 41 ویں یوم تاسیس کے موقع پر منعقدہ تقریب میں تقریر کرتے ہوئے مودی نے دعوی کیا کہ اس طرح کی بیانیے کے پیچھے ’’دانستہ سیاست اور ایک بہت بڑی سازش‘‘ ہے۔
وزیر اعظم نے کہا ’’ملک میں کئی طرح کی افواہیں پھیل رہی ہیں۔ کبھی کبھی یہ بھی کہا جاتا ہے کہ آئین کو بھی تبدیل کر دیا جائے گا۔ دوسرے مواقع پر یہ بھی کہا جاتا ہے کہ ریزرویشن کو ختم کردیا جائے گا۔ یہ سب سراسر جھوٹ ہیں۔‘‘
انڈین ایکسپریس کے مطابق مودی نے الزام لگایا کہ یہ جھوٹ سیاسی فوائد کے لیے ان لوگوں کے ذریعے پھیلائے جا رہے ہیں جو ’’اپنی شکست قبول نہیں کرسکتے۔‘‘ انھوں نے بی جے پی کارکنوں پر زور دیا کہ وہ ان ’’غلط بیانیوں‘‘ کے خلاف ہوشیار رہیں اور لوگوں کو بھی باخبر رکھیں۔
نومبر کے بعد سے ہزاروں کسان دہلی کی سرحدوں پر مرکز کے نئے زرعی قوانین کے خلاف لگاتار احتجاج کر رہے ہیں، جن کا ماننا ہے کہ یہ قوانین انھیں کارپوریٹ اداروں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیں اور ایم ایس پی کو ختم کرنے کی راہ ہموار کرکے ان کے معاشی نقصان کا باعث بن سکتے ہیں۔ وہ ان تینوں قوانین کی مکمل منسوخی کے مطالبے پر ڈٹے ہوئے ہیں۔
وہیں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف بھی ملک گیر احتجاج ہوا تھا، جس کے تحت مذہب کی بنیاد پر بنگلہ دیش، افغانستان اور پاکستان کے غیر مسلم تارکین وطن کو ہی ہندوستانی شہریت کے اہل قرار دیا گیا ہے۔
وزیر اعظم نے حزب اختلاف کے ذریعے بی جے پی کو ’’انتخاب جیتنے والی مشین‘‘ قرار دینے پر بھی تنقید کی۔ انھوں نے کہا ’’سچائی یہ ہے کہ بی جے پی ایک ایسی مہم ہے جس نے لوگوں کے دل جیت لیے ہیں۔ جو لوگ بی جے پی کو الیکشن جیتنے والی مشین قرار دیتے ہیں وہ ہندوستانی عوام کی امنگوں کو نہیں سمجھیں گے۔‘‘
وزیر اعظم نے دعوی کیا کہ بی جے پی کو یقین ہے کہ ملک پارٹی سے بڑا ہے۔ انھوں نے مزید کہا ’’یہ روایت ڈاکٹر سیاما پرساد مکھرجی کے بعد سے آج تک جاری ہے۔‘‘