کیرالہ انتخابات میں بی جے پی کی شکست پر ویڈیو شائع کرنے کے سبب فیس بک نے معروف ملیالی شاعر کے سچیدانندن کا اکاؤنٹ معطل کیا
نئی دہلی، مئی 9: ذرائع کے مطابق حالیہ اختتام پذیر کیرالہ اسمبلی انتخابات میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی ہار کا مذاق اڑانے والی ویڈیو شائع کرنے کے بعد فیس بک نے ہفتہ کے روز معروف ملیالی شاعر کے سچیدانندن کا فیس بک پیج 24 گھنٹے کے لیے معطل کردیا۔
سچیدانند نے منوراما نیوز ویب سائٹ کو ’’یہ گذشتہ رات ہوا اور اس کی وجہ امت شاہ اور حالیہ اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کے کیرل یونٹ کی شکست کے بارے میں ایک مزاحیہ ویڈیو شائع کرنا ہے۔ میں نے وزیر اعظم نریندر مودی کے بارے میں بھی ایک اور اشتہار شائع کیا تھا۔ میں نے یہ دونوں اپنے واٹس ایپ پر وصول کیے تھے۔‘‘
بی جے پی ریاستی انتخابات میں 140 رکنی اسمبلی میں ایک بھی نشست جیتنے میں ناکام رہی، جب کہ بائیں بازو کی جماعتوں نے واضح اکثریت حاصل کرتے ہوئے 99 سیٹیں حاصل کیں۔
سچیدانندن نے کہا کہ وہ پوسٹ کرنے یا انھیں شیئر کرنے یا اپنے فیس بک اکاؤنٹ کے ذریعے کمنٹ کرنے سے قاصر ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ اس سے قبل 21 اپریل کو انھیں فیس بک کی طرف سے ان کے ایک کمنٹ پر وارننگ ملی تھی، جس کے بعد ان کے پوسٹ کرنے کے بعد ان کے کمنٹ غائب ہوتے رہے۔
سچیدانندن نے کہا کہ یہ پابندی ہفتہ کی رات تک ختم کردی جانی چاہیے۔
ہفتے کے روز شام کو سچیدانندن نے ایک پوسٹ شائع کی اور لکھا ’’بارہ سال کی شاعری اور احتجاج کو چوبیس گھنٹوں کی خاموشی سے مشکل ہی مٹایا جا سکتا ہے۔‘‘
ایک اور پوسٹ میں انھوں نے کہا ’’اگر فیس بک پر موجود ہونے اور ڈیموکریٹ اور انسانی حقوق کا محافظ بننے میں انتخاب کرنا ہو تو مجھے معلوم ہے کہ مجھے کیا چننا چاہیے۔‘‘
ملیالی شاعر نے مزید کہا کہ پابندی کے ضوابط کے مطابق سوشل میڈیا ویب سائٹ کی ’’کمیونٹی پالیسی‘‘ کی خلاف ورزی کرنے کے الزام میں انھیں 30 دن تک ’’فیس بک لائیو‘‘ کرنے سے منع کیا گیا ہے۔
Deplorable that @Facebook has suspended the account of one of Kerala’s greatest living poets, @Satchida (K. Satchidanandan, former Secy of the SahityaAkademi), for posting a video about BJP’s defeat in the Kerala Assembly elections. We must not allow censorship into our politics!
— Shashi Tharoor (@ShashiTharoor) May 8, 2021
کانگریس کے ممبر پارلیمنٹ ششی تھرور نے فیس بک کے اس اقدام کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے ’’افسوسناک‘‘ قرار دیا اور کہا کہ ’’ہمیں اپنی سیاست میں سنسرشپ کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔‘‘