ہر بچے کو اپنی ماں کا نام استعمال کرنے کا حق ہے: دہلی ہائی کورٹ
نئی دہلی، اگست 8: بار اینڈ بنچ کی خبر کے مطابق دہلی ہائی کورٹ نے مشاہدہ کیا ہے کہ ہر بچے کو اپنی ماں کا نام استعمال کرنے کا حق ہے اور باپ کو یہ حق نہیں ہے کہ وہ اس معاملے میں اپنا فیصلہ ماننے پر مجبور کرے۔
عدالت ایک شخص کی درخواست کی سماعت کر رہی تھی جس نے متعلقہ حکام سے ہدایات مانگی تھیں کہ وہ سرکاری ریکارڈ پر اس کا آخری نام اس کی نابالغ بیٹی کے نام کے آخر میں ظاہر کرے اور اس کی ماں کا نام استعمال نہ کرے۔
اپنی درخواست میں والد نے عرض کیا کہ اس کی علاحدہ بیوی نے نابالغ لڑکی کا سرنیم ’’سریواستو‘‘ سے بدل کر ’’سکسینا]] رکھ دیا ہے۔ نام میں تبدیلی سے انشورنس کلیم حاصل کرنا مشکل ہو جائے گا کیونکہ یہ پالیسی لڑکی کے نام پر اس کے والد کے آخری نام کے ساتھ لی گئی تھی۔
تاہم جسٹس ریکھا پلی نے یہ درخواست مسترد کردی۔
جج نے کہا ’’باپ بیٹی کا مالک نہیں ہے کہ وہ یہ کہے کہ وہ صرف اس کے سرنیم کا استعمال کرے۔ اگر نابالغ بیٹی اپنے سرنیم سے خوش ہے تو تمھیں کیا مسئلہ ہے؟‘‘
درخواست گزار کے وکیل انوج کمار رنجن نے کہا کہ لڑکی نابالغ تھی اس لیے اس نے اپنے لیے فیصلے نہیں کیے۔ تاہم عدالت نے اس دلیل کو قبول نہیں کیا۔
جسٹس پلی نے درخواست خارج کر دی لیکن درخواست گزار کو اجازت دی کہ وہ نابالغ لڑکی کے اسکول سے رجوع کرے تاکہ اس کا نام لڑکی کے والد کے طور پر دکھایا جا سکے۔ ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق عدالت نے یہ بھی نوٹ کیا کہ نابالغ کے پیدائشی سرٹیفکیٹ میں بھی والدین کے دونوں نام ہونے چاہئیں۔