یورپی ممالک نے فلسطینی این جی اوز پر اسرائیل کی پابندی پر تشویش کا اظہار کیا
جمہوری اقدار اور دو ریاستی حل کے لیے مضبوط سول سوسائٹی ضروری ہے، 9 ممالک کا مشترکہ بیان
نئی دہلی، اگست 20: فرانس اور جرمنی سمیت 9 یورپی ممالک نے اسرائیلی فوج کے فلسطینی این جی اوز کے دفاتر پر چھاپوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ان 9 ممالک کا کہنا ہے کہ ہمیں اسرائیلی حکومت کی طرف سے فلسطینیوں کے لیے مغربی کنارے میں کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیموں کے دفاتر زبر دستی بند کیے جانے پر گہری تشویش ہے۔
اسرائیلی فوج نے ایک بیان جاری کر کے کہا تھا کہ اس نے رام اللہ میں کام کرنے والی سات این جی اوز کے دفاتر پر چھاپے مارے ہیں۔ خیال رہے مغربی کنارے میں فلسطینی اتھارٹی کا ہیڈ کوارٹر بھی قائم ہے۔
اسرائیلی فوج کے انہی چھاپوں پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے یورپی ممالک نے ایک بیان میں اپنی بھر پور تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ ‘ہم 18 اگست کی صبح مارے گئے ان چھاپوں پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہیں، یہ کارروائی سول سوسائٹی کے لیے کام کرنے کی جگہ تنگ کر دینے کے مترادف ہے، اس لیے یہ قابل قبول نہیں ہے۔ ‘
یہ مشترکہ بیان جاری کرنے والے ملکوں میں بیلجئیم، ڈنمارک، فرانس، جرمنی، آئرلینڈ، اٹلی، سپین، اور سویڈن شامل ہیں۔ امریکہ جمعرات کے روز ہی اسرائیل کی اس کارروائی پر تشویش ظاہر کر چکا ہے۔
پچھلے سال ماہ اکتوبر میں اسرائیل نے ان این جی اوز میں سے چھ کو دہشت گرد گروپس قرار دیا تھا۔ ان پر اسرائیل کی طرف سے الزام تھا کہ ان کا تعلق بائیں بازو کے عسکری مسلح گروپ ‘پاپولر فرنٹ فار لبریشن آف فلسطین’ کے ساتھ ہے۔ تاہم اسرائیل نے اپنے اس موقف کا اعلان عوامی سطح پر نہیں کیا تھا۔
این جی اوز نے اسرائیل کے الزام کی تردید کی تھی کہ ان میں سے کسی کا بھی’ پی ایف ایل پی’ کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔ واضح رہے ‘ پی ایف ایل پی ‘ کو کئی مغربی ممالک نے دہشت گرد تنظیم قرار دے رکھا ہے۔
ساتویں تنظیم جس کے دفتر پر اٹھارہ اگست کی صبح چھاپہ مارا گیا ہے وہ ‘ یونین آف ہیلتھ ورک’ ہے ۔ اس کے مغربی کنارے میں کام کرنے پر اسرائیل نے 2020 میں پابندی لگائی تھی۔ یہ مغربی کنارہ درحقیقیت اردن کا علاقہ ہے۔ اسرائیل نے 1967 کی چھ روزہ عرب اسرائیل جنگ کے دوران اس پر قبضہ کر لیا تھا۔
یورپی ملکوں نے اپنے جاری کردہ مشترکہ بیان میں مزید کہا ہے ‘ایک آزاد اور مضبوط سول سوسائٹی ہی جمہوری اقدار کے فروغ کے لیے اور دو قومی ریاستی حل کے لیے کردار ادا کر سکتی ہے۔ سول سوسائٹی کا کوئی اور متبادل نہیں ہے۔’
ان ملکوں نے یہ بھی کہا ہے کہ اسرائیل نے این جی اوز کے کام پر پابندی لگانے سے پہلے کوئی ایسی معلومات فراہم نہیں کی ہیں، جو ہمیں اپنی پالیسی تبدیل کرنے کا جواز پیدا کرتیں۔’ مگر یہ ممکن ہے کہ ہمیں کوئی قائل کر دینے والے ثبوت دیے جائیں تو ہم انہیں تسلیم کر کے اسرائیل کی بات مان لیں۔’ اس سے قبل جمعرات کے روز امریکہ نے بھی اسرائیل کے چھاپے مارنے پر تشویش ظاہر کی تھی۔