ضروری دوائیاں یکم اپریل سے 12 فیصد تک مہنگی ہو جائیں گی

نئی دہلی، مارچ 29: یکم اپریل سے متعدد ضروری اور جان بچانے والی ادویات کی قیمتوں میں 12 فیصد سے زیادہ کا اضافہ ہو سکتا ہے۔

ضروری ادویات کی قیمتوں کو نیشنل فارماسیوٹیکل پرائسنگ اتھارٹی کے ذریعے کنٹرول کیا جاتا ہے، جو کہ سال کے دوران تھوک مہنگائی کی بنیاد پر ادویات کی قیمتوں کی بالائی حد میں تبدیلی کا اعلان کرتی ہے۔

25 مارچ کو جاری کردہ ایک نوٹیفکیشن میں ایجنسی نے کہا ہے کہ تھوک قیمت کے اشاریہ میں سالانہ تبدیلی 12.12% رہی ہے۔

بلومبرگ کوئنٹ کے مطابق 384 سے زیادہ ضروری دوائیں، بشمول اینٹی بایوٹکس، درد کش ادویات اور دل کی بیماریوں کے علاج کے لیے استعمال ہونے والی ادویات یکم اپریل سے مہنگی ہو سکتی ہیں۔ تاہم ادویات کمپنیاں اپنی مصنوعات کی قیمتوں میں بالائی حد تک اضافہ نہ کرنے کا انتخاب کر سکتی ہیں۔

وزارت صحت کے ایک نامعلوم اہلکار نے دی ہندو کو بتایا ’’پہلے جب 10 فیصد اضافے کی اجازت دی گئی تھی، کئی مینوفیکچررز نے مارکیٹ کی قوتوں کی وجہ سے شرح 5 فیصد سے کم رکھی تھی۔ ہم اس اضافے کے ساتھ بھی اسی طرح کے رجحان کی توقع کر رہے ہیں۔‘‘

پچھلے سال نیشنل فارماسیوٹیکل پرائسنگ اتھارٹی نے ضروری ادویات کی قیمتوں میں 10.7 فیصد اضافے کی اجازت دی تھی۔ یہ زیادہ سے زیادہ حد میں اضافہ تھا۔

آل انڈیا ڈرگ ایکشن نیٹ ورک کی شریک کنوینر مالنی اسولا نے دی ہندو کو بتایا کہ حکومت کو شرح میں زبردست اضافے کے خلاف مداخلت کرنی چاہیے۔ اسولا کی تنظیم سستی صحت کی دیکھ بھال کو فروغ دینے کے لیے کام کرتی ہے۔

انھوں نے کہا کہ ’’قیمتوں میں اس طرح کے یکے بعد دیگرے اضافہ ضروری ادویات کی قیمتوں کے تعین کے مقصد کو نقصان پہنچا رہا ہے۔‘‘