عدالت نے آٹھ افراد کو ضمانت دی کیوں کہ پولیس یہ ثابت کرنے میں ناکام رہی کہ انھوں نے PFI پر پابندی کے بعد ’غیر قانونی سرگرمیاں‘ انجام دیں
نئی دہلی، نومبر 30: دہلی کی ایک عدالت نے پیر کے روز پاپولر فرنٹ آف انڈیا پر پابندی سے متعلق ایک معاملے میں ملزم آٹھ افراد کو ضمانت دے دی کیوں کہ پولیس یہ ثابت کرنے میں ناکام رہی کہ وہ ’’غیر قانونی سرگرمیوں‘‘ میں ملوث تھے، کیوں کہ مبینہ جرم کے وقت وہ تہاڑ جیل میں قید تھے۔
28 ستمبر کو مرکز نے مبینہ دہشت گردانہ سرگرمیوں کی وجہ سے پاپولر فرنٹ آف انڈیا اور اس کے ساتھیوں پر غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ کے تحت پانچ سال کے لیے پابندی لگا دی تھی۔
29 ستمبر کو دہلی کے شاہین باغ پولیس اسٹیشن میں درج کی گئی پہلی اطلاعاتی رپورٹ میں ان آٹھ افراد کا نام لیا گیا تھا۔ ان پر ’’غیر قانونی تنظیم [پاپولر فرنٹ آف انڈیا] کی غیر قانونی سرگرمی کی وکالت، حوصلہ افزائی یا اکسانے/مدد کرنے‘‘ کا الزام لگایا گیا تھا۔
ایف آئی آر کی بنیاد پر پولیس نے 3 اکتوبر کو محمد شعیب، عبدالرب، حبیب اصغر جمالی اور محمد وارث خان کو گرفتار کیا اور الزام لگایا کہ ان کے پاس سے کالعدم تنظیم کے 6 جھنڈے برآمد ہوئے ہیں۔
دو دن بعد پولیس نے چار دیگر افراد عبداللہ، شیخ گلفام حسین، محمد شعیب اور محسن وقار کو پاپولر فرنٹ آف انڈیا کی حمایت میں نعرے لگانے اور تنظیم کے جھنڈے اور پمفلٹ رکھنے کے الزام میں گرفتار کیا۔
تاہم پیر کو ایک سیشن عدالت میں سماعت کے دوران ایڈیشنل سیشن جج سنجے کھنگوال نے نوٹ کیا کہ پولیس ریکارڈ سے پتہ چلتا ہے کہ جب پاپولر فرنٹ آف انڈیا پر پابندی لاگو کی گئی تھی، تب ملزمین پہلے ہی احتیاطی حراست میں تھے۔
انھوں نے مشاہدہ کیا کہ انھیں 27 ستمبر کو حراست میں لیا گیا تھا اور 2 اکتوبر اور 4 اکتوبر کو جیل سے رہا کیا گیا تھا، اس سے پہلے کہ انھیں 3 اکتوبر اور 5 اکتوبر کی صبح دوبارہ گرفتار کیا گیا۔
اپنے حکم میں جج نے کہا کہ تفتیشی افسر ملزمان کے خلاف کافی مجرمانہ مواد پیش نہیں کر سکا تاکہ یہ ظاہر کیا جا سکے کہ انھوں نے پولیس حراست میں رہتے ہوئے کیسے غیر قانونی سرگرمیاں کیں۔
کیس کے افسر نے عدالت کو بتایا تھا کہ ملزمین اور پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے بینک اسٹیٹمنٹس کے درمیان تعلق قائم کرنے کے لیے تحقیقات جاری ہیں۔
تاہم عدالت نے کہا کہ تحقیقات میں جمع کیے گئے شواہد یہ ثابت نہیں کر سکے کہ کس طرح ملزمین نے پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے پابندی کے نفاذ کے بعد اس کی سرگرمیوں کی وکالت کی۔
انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق ایڈوکیٹ مجیب رحمان نے، جو کچھ ملزمین کی طرف سے پیش ہوئے، عدالت کو بتایا کہ ان کے مؤکلوں کو پولیس نے غیر قانونی طور پر اٹھایا ہے۔