اداریہ

رجوع الی القرآن

اس کائنات کے خالق و مالک نے دنیا میں انسانوں کی رہنمائی اور ہدایت کے لیے ہر زمانے اور ہر علاقے میں اپنے رسولوں کو مبعوث فرمایا ہے اور بعض رسولوں کے ساتھ ہدایت نامہ بھی بھیجا ہے۔ حضرت محمد ﷺ انبیا کے اس سلسلے کی آخری کڑی تھے، اسی طرح قرآن ان ہدایت ناموں میں سب سے آخری اور مستند ہدایت نامہ ہے جو آج بھی پوری طرح محفوظ ہے۔ قرآن کا مرکزی موضوع انسان ہے۔ قرآن انسان کو بتاتا ہے کہ اس کی فلاح کس چیز میں ہے اور اس کو نقصان پہنچانے والی کیا چیز ہے۔ قرآن انسان کو اس صحیح طریقہ زندگی کو اپنانے اور درست رویے کو اختیار کرنے کی دعوت دیتا ہے جس کے نتیجے میں وہ دنیا و آخرت میں فلاح و کامیابی سے ہم کنار ہو سکتا ہے۔ انسان دنیا میں اسی وقت امن و سکون کے ساتھ پاکیزہ زندگی گزار سکتا ہے جب وہ اپنے پیدا کرنے والے کی جانب سے بھیجے گئے اس ہدایت نامے پر ایمان لائے اور اس کو اپنا رہنما بنا لے۔ اسی کے احکام کے مطابق اپنی انفرادی و اجتماعی زندگی گزارنے کے لیے تیار ہو جائے اور اپنے تمام معاملات کو اسی کی طرف رجوع کرے۔ اس کے بغیر وہ نہ تو دنیا میں کامیاب ہو سکتا ہے اور نہ آخرت کی زندگی میں اسے فلاح نصیب ہو سکتی ہے۔ تمام انسانوں کو اس الٰہی ہدایت سے روشناس کروانا، اس سے رہنمائی حاصل کرنے کے لیے ان کے ذہن و دل کو تیار کرنا بنیادی طور پر اہل ایمان کی ذمہ داری ہے۔ لیکن اس کام کا حق اسی وقت پوری طرح ادا ہو سکتا ہے جب خود مسلمان اس کتاب سے مضبوطی سے وابستہ رہیں، وہ اپنے تمام معاملات زندگی میں اسی کو اپنا رہنما بنالیں۔ اسی بنیادی پیغام کو تمام انسانوں بالخصوص مسلمانوں تک پہنچانے کے لیے جماعت اسلامی ہند کی جانب سے ‘رجوع الی القرآن’ کے عنوان سے ایک مہم منائی جا رہی ہے۔
ہفت روزہ دعوت کا زیر نظر شمارہ دراصل اسی مہم کے پیش نظر ‘رجوع الی القرآن’ کے مرکزی موضوع سے متعلق مختلف مضامین پر مشتمل ہے۔ ہم نے اس بات کی کوشش کی ہے کہ قرآن سے متعلق مختلف پہلووں پر وقیع مضامین اس شمارے میں شامل کیے جائیں جو قارئین کی علمی و فکری ضرورت کی بھی تکمیل کریں اور ان کے اندر جذبہ عمل بھی پیدا کریں۔ ہم جس میں رہتے ہیں وہ ایک تکثیری معاشرہ ہے، ایک تکثیری معاشرے کے لیے قرآن کی کیا ہدایات ہیں اس پر ڈاکٹر رضی الاسلام ندوی نے تفصیل سے روشنی ڈالی ہے۔ اس کے علاوہ جناب عبداللہ جاوید صاحب نے بھی اپنے مضمون میں ہمارے ملک کے مسائل کے متعلق کافی اہم باتیں پیش کی ہیں۔ شعور و آگہی کے تحت مولانا عنایت اللہ سبحانی صاحب نے مسلمانوں کی اس شاہ کلید سے غفلت کے اسباب اور اس کے نتائج سے واقف کروایا ہے۔ نوجوان اسکالر مجتبیٰ فاروق نے قرآن کے دعوتی منہج اور بنیادی اسلوب پر کافی اہم نکات ہمارے سامنے پیش کیے ہیں۔قرآن کی معاشی تعلیم کے تحت ڈاکٹر فرحت حسین صاحب کا اہم مضمون اس میں شامل ہے جب کہ قرآنی تعلیمات کی عصری معنویت پر معروف اسکالر ڈاکٹر اسلام الدین مجاہد صاحب نے مضمون تحریر کیا ہے۔ ہفت روزہ دعوت کے مستقل کالم نگار جناب زعیم الدین احمد نے قرآن کے ذریعے اپنی زندگی میں تبدیلی لانے کے طریقوں پر گفتگو کی ہے۔ انقلاب کے لیے قرآن کا مطلوب انسان کے موضوع پر عمارہ فردوس اور قرآن کریم و خواتین کی خدمت کے موضوع پر بشریٰ ثبات روشن کے مضامین بھی اس میں شامل ہیں۔ جناب ابوالاعلیٰ سبحانی نے قرآن کی چند قدیم تفاسیر کا تعارف کروایا ہے جب کہ ڈاکٹر تبسم صابر نے رام پور رضا لائبریری میں موجود ایک نادر نسخے کے متعلق کافی قیمتی معلومات فراہم کی ہیں۔ اس طرح رجوع الی قرآن کے موضوع کا یہ شمارہ اپنے موضوعات اور مواد کے تنوع کے اعتبار سے کافی اہم ہو گیا ہے۔ توقع ہے کہ قارئین کو اس سے کافی فائدہ ہو گا۔ شمارے کے متعلق آپ کی آرا کا انتظار رہے گا۔