یوپی میں مسلمانوں کے گھروں کی مسماری اور من مانی گرفتاریاں: سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس کے سابق ججوں نے چیف جسٹس آف انڈیا سے فوراً از خود نوٹس لینے کی اپیل کی
نئی دہلی، جون 14: سپریم اور ہائی کورٹس کے 12 ریٹائرڈ ججوں کے ساتھ ساتھ سینئر وکلا کے ایک گروپ نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس این وی رمنا سے اپیل کی ہے کہ وہ مظاہرین پر ’’غیر قانونی حراست، رہائش گاہوں کو بلڈوز کرنے اورحراست میں پولیس کے تشدد‘‘ کی کارروائیوں کا از خود نوٹس لیں۔
اس پیش رفت پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ریٹائرڈ ججوں اور وکلا نے مشترکہ اپیل میں کہا کہ ’’اس نازک وقت میں عدلیہ کی صلاحیت کا امتحان ہے۔‘‘
سی جے آئی کی توجہ پولیس اور ریاستی حکام کی متعصبانہ کارکردگی کی طرف مبذول کراتے ہوئے قانونی ماہرین نے کہا کہ عدلیہ نے ماضی میں بھی چیلنجز کا سامنا کیا تھا اور وہ لوگوں کے حقوق کی محافظ کے طور پر امتیاز کے ساتھ ابھری تھی۔ انھوں نے مہاجر مزدوروں کے معاملے اور پیگاسس معاملے میں سپریم کورٹ کی طرف سے اٹھائے گئے از خود اقدامات کی مثالوں کا بھی ذکر کیا۔
درخواست میں کہا گیا ہے ’’ہم معزز سپریم کورٹ سے اتر پردیش میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورت حال کو روکنے کے لیے فوری طور پر از خود کارروائی کرنے کی درخواست کرتے ہیں۔‘‘
ریٹائرڈ ججوں اور سینئر وکلا نے امید ظاہر کی کہ ’’سپریم کورٹ اس موقع پر اٹھے گی اور شہریوں اور آئین کو اس نازک موڑ پر نیچے نہیں جانے دے گی۔‘‘
انھوں نے کہا کہ مظاہرین کو سننے اور پرامن احتجاج میں شامل ہونے کا موقع دینے کے بجائے ’’ایسا لگتا ہے کہ یوپی انتظامیہ نے مظاہرین کے خلاف پرتشدد کارروائی کرنے کی منظوری دی ہے۔‘‘
درخواست میں الزام لگایا گیا ہے کہ ’’وزیر اعلی نے مبینہ طور پر سرکاری طور پر عہدیداروں کو ’’قصورواروں کے خلاف ایسی کارروائی کرنے کی تاکید کی ہے کہ وہ ایک مثال قائم کریں تاکہ مستقبل میں کوئی بھی جرم کرنے یا قانون کو اپنے ہاتھ میں نہ لے۔‘‘
درخواست میں کہا گیا ہے کہ وزیر نے حکام کو غیر قانونی مظاہروں کے قصوروار پائے جانے والوں کے خلاف قومی سلامتی ایکٹ 1980 اور اتر پردیش گینگسٹرس اینڈ اینٹی سوشل ایکٹیویٹیز (روک تھام) ایکٹ 1986 لگانے کی بھی ہدایت کی ہے۔
قانونی ماہرین نے کہا ’’انھیں احکامات نے پولیس کو مظاہرین پر وحشیانہ اور غیر قانونی طور پر تشدد کرنے کا حوصلہ دیا ہے۔‘‘
یہ بتاتے ہوئے کہ 300 سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا ہے اور احتجاج کرنے والے شہریوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہیں، انھوں نے کہا کہ پولیس حراست میں نوجوانوں کو لاٹھیوں سے مارنے، مظاہرین کے مکانات کو بغیر اطلاع یا کسی کارروائی کے منہدم کیے جانے کی ویڈیوز سامنے آئی ہیں۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ ’’حکمران انتظامیہ کی طرف سے اس طرح کا ظالمانہ رویہ قانون کی حکمرانی کی ناقابل قبول خلاف ورزی اور شہریوں کے حقوق کی خلاف ورزی ہے اور آئین اور ریاست کی طرف سے فراہم کردہ بنیادی حقوق کا مذاق اڑانا ہے۔‘‘