دہلی فسادات: عدالت نے تفتیش کے طریق کار کے لیے پولیس کو تنقید کا نشانہ بنایا، ’’نگرانی کی مکمل کمی‘‘ کا مشاہدہ کیا
نئی دہلی، اپریل 27: انڈین ایکسپریس کے مطابق دہلی کی ایک مقامی عدالت نے پیر کو قومی دارالحکومت میں فروری 2020 میں ہونے والے تشدد سے متعلق کیس کی ناقص تحقیقات کے سبب پولیس کو کھری کھوٹی سنائی۔ کرکرڈوما کی ضلعی عدالت ان مقدمات میں ’’سینئر پولیس افسران کی طرف سے تحقیقات کی مکمل نگرانی کی کمی‘‘ کو نوٹ کیا۔
اخبار کے مطابق جج ونود یادو نے کہا ’’مجھے ریاست کی طرف سے دائر موجودہ درخواست میں کوئی چیز نہیں مل پائی۔ واضح ہے کہ تفتیشی ایجنسی قانون کے غلط پہلو پر ہے۔ اس عدالت نے فسادت سے متعلق متعدد معاملات میں پایا ہے کہ ضلع کے اعلی پولیس افسران کی جانب سے تحقیقات کی مکمل نگرانی نہیں کی گئی۔ ابھی سب ختم نہیں ہوا۔ اب بھی سینئر افسران اس معاملے کو دیکھیں اور معاملے میں مطلوبہ تدابیر اختیار کریں، تا کہ متاثرین کو انصاف فراہم کیا جاسکے۔‘‘
لائیو لا کے مطابق عدالت نے جواب دہندگان کی شکایات کی بنیاد پر علاحدہ ایف آئی آرز کے اندراج کے بارے میں میٹرو پولیٹن مجسٹریٹ کے حکم کے خلاف دلی پولیس کی نظر ثانی کی درخواست کو مسترد کردیا۔
عدالت نے کہا کہ دہلی فسادات سے متعلق 25 شکایات کو ایک ہی ایف آئی آر میں بند کیا گیا تھا، حالاں کہ ان کے مختلف واقعات، الگ الگ شکایات، گواہان اور ملزم افراد کی تاریخ مختلف تھی۔
معلوم ہو کہ پچھلے سال 23 اور 26 فروری کے درمیان شمال مشرقی دہلی میں ہوئے فسادات میں کم از کم 53 افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوئے تھے۔ پولیس پر یہ الزام لگایا گیا تھا کہ وہ تشدد کی بعض واقعات میں زیادہ تر مسلم محلوں میں یا تو عدم فعال تھی یا خود بھی تشدد میں شامل تھی۔ 1984 کے سکھ مخالف فسادات کے بعد دہلی میں یہ بدترین فساد تھا۔
دہلی پولیس نے دعوی کیا کہ یہ تشدد وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت کو بدنام کرنے کی ایک بڑی سازش کا حصہ تھا اور اس کی منصوبہ بندی ان لوگوں نے کی تھی جنھوں نے ترمیم شدہ شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف احتجاج منظم کیا تھا۔ انھوں نے یہ بھی دعوی کیا کہ مظاہرین کے پاس علاحدگی پسندانہ مقاصد تھے اور وہ حکومت کو غیر مستحکم کرنے کے لیے ’’سول نافرمانی‘‘ کا استعمال کر رہے تھے۔ پولیس نے ان ’’سازشی‘‘ الزامات کی بنا پر متعدد کارکنوں اور طلبا کو گرفتار کیا ہے۔
مرکز نے مارچ میں پارلیمنٹ کو مطلع کیا تھا کہ پچھلے سال شمال مشرقی دہلی میں ہونے والے تشدد کے سلسلے میں 755 ایف آئی آر درج کی گئیں اور 1،829 افراد گرفتار کیا گیا ہے۔