دہلی فسادات: طاہر حسین کو پانچ مقدمات میں ضمانت ملی
نئی دہلی، جولائی 13: دہلی ہائی کورٹ نے بدھ کو عام آدمی پارٹی کے سابق کونسلر طاہر حسین کو 2020 کے فسادات سے متعلق پانچ مقدمات میں ضمانت دے دی۔
تاہم طاہر حسین 23 فروری سے 26 فروری 2020 کے درمیان شمال مشرقی دہلی میں پھوٹنے والے فرقہ وارانہ تشدد کے سلسلے میں اپنے خلاف دیگر مقدمات کی وجہ سے ابھی جیل میں ہی رہیں گے۔
دہلی فسادات میں 53 افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہوئے۔ ہلاک ہونے والوں میں اکثریت مسلمانوں کی تھی۔
تمام پانچ ایف آئی آرز جن میں حسین کو ضمانت ملی تھی وہ دیال پور پولیس اسٹیشن میں درج کی گئی تھیں۔ بار اور بنچ نے رپورٹ کیا کہ عام آدمی پارٹی کے سابق کونسلر پر تعزیرات ہند کے تحت قتل کی کوشش، فسادات، آگ لگانے اور مجرمانہ سازش سے متعلق جرائم کا الزام لگایا گیا ہے۔
سماعت کے دوران حسین کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر ایڈووکیٹ سلمان خورشید نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ کیسز میں دیگر تمام افراد کی ضمانت ہو چکی ہے اور ان کا موکل وہ واحد شخص ہے جو گذشتہ تین سال سے جیل میں ہے۔
خورشید نے دلیل دی تھی کہ ابتدائی گواہوں کے بیانات میں حسین کا نام نہیں ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ حسین سے منسوب کوئی خاص فعل بھی سامنے نہیں آیا ہے۔
حسین کے خلاف گیارہ ایف آئی آر درج کی گئی ہیں، جن میں سے ایک میں ان پر غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ کے تحت الزام لگایا گیا ہے اور فسادات کی ایک بڑی سازش میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔
طاہر حسین پر منی لانڈرنگ کا بھی الزام ہے۔ دہلی کی ایک عدالت نے کہا تھا کہ ابتدائی نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ حسین نے منی لانڈرنگ میں ملوث ہونے کی سازش کی تھی اور اس جرم سے حاصل ہونے والی رقم کو فسادات میں استعمال کیا گیا تھا۔