دہلی پولیس چیف نے دہلی فسادات کی تحقیقات کی نگرانی کے لیے خصوصی سیل تشکیل دیا
نئی دہلی، ستمبر 25: دہلی پولیس کمشنر راکیش استھانہ نے 2020 میں قومی دارالحکومت میں ہونے والے فرقہ وارانہ تشدد کی تحقیقات کی نگرانی کے لیے ایک خصوصی تحقیقاتی سیل تشکیل دیا ہے۔
شمال مشرقی دہلی میں ہوئے ان فسادات میں کم از کم 53 افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوگئے تھے۔ ہلاک ہونے والوں کی اکثریت مسلمانوں کی تھی۔
تشدد سے متعلق کئی معاملات میں عدالتوں نے دہلی پولیس کی تحقیقات میں خامیوں کی نشاندہی کی ہے۔
19 ستمبر کو استھانہ نے ایک خصوصی انویسٹی گیشن سیل تشکیل دینے کا حکم جاری کیا تاکہ مقدمات کی ’’تیز‘‘ اور ’’مناسب جانچ پڑتال کو یقینی بنایا جا سکے۔‘‘
دی انڈین ایکسپریس کے مطابق کمیٹی کی سربراہی اسپیشل کمشنر آف پولیس (سنٹرل زون) راکیش کھرانا کریں گے۔ ان سے کہا گیا ہے کہ وہ زیر التوا مقدمات کا جائزہ لیں اور پراسیکیوشن میں تیزی لانے کے لیے ’’وقت کی حکمت عملی طے کریں۔‘‘
پینل میں جوائنٹ کمشنر آف پولیس (مشرق)، ڈپٹی کمشنر پولیس (نارتھ ایسٹ) اور ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر آف پولیس (نارتھ ایسٹ) بھی شامل ہوں گے۔ اسسٹنٹ کمشنر آف پولیس کے جی تیاگی کو عدالت میں مقدمات کی نگرانی کے لیے کنسلٹنٹ کے طور پر مقرر کیا جائے گا۔
اپنے حکم میں استھانہ نے کہا کہ ان 14 پولیس افسران کو، جو فسادات کے وقت شمال مشرقی دہلی میں تعینات تھے، تحقیقات میں شامل کیا جانا چاہیے۔
کمیٹی کو عدالت میں ضمنی چارج شیٹ دائر کرنی ہوگی۔
پینل کو یہ بھی یقینی بنانا ہوگا کہ خصوصی پبلک پراسیکیوٹر تشدد سے متعلق تمام مقدمات کی سماعت کے دوران عدالت میں موجود ہوں۔ یہ بھی یقینی بنانا ہے کہ گواہ اور تفتیشی افسران وقت پر عدالت میں پیش ہوں۔
اگر تفتیشی افسران ناگزیر حالات کی وجہ سے سماعت میں حاضر ہونے سے قاصر ہیں تو اسٹیشن ہاؤس آفیسر کو عدالت میں پیش ہونا پڑے گا یا ایک ذمہ دار افسر کو بھیجنا پڑے گا جو مقدمات کے ’’حقائق جانتا ہو۔‘‘
معلوم ہو کہ تشدد کے مقدمات میں نامزد افراد کو ضمانت دینے کے متعدد عدالتی احکامات میں دہلی پولیس کی تحقیقات پر تنقید کی گئی ہے۔
بدھ کے روز دہلی کی ایک عدالت نے مشاہدہ کیا تھا کہ پولیس ملزم کے خلاف اضافی چارج شیٹ داخل کر کے تفتیش میں اپنی خامیوں کو چھپانے کی کوشش کر رہی ہے۔
عدالت نے آتش زدگی کے الزام میں ملوث 10 افراد کو یہ کہتے ہوئے بری کر دیا کہ ان کے خلاف ابتدائی شکایت میں ’’آگ کے ذریعے شرارت یا دھماکہ خیز مواد‘‘ کا ذکر نہیں کیا گیا ہے۔
اسی طرح 9 ستمبر کو دہلی کی ایک عدالت نے 22 سالہ شخص کو آتش زدگی کے الزام سے بری کر دیا تھا کیونکہ ابتدائی شکایت میں اس کا ذکر نہیں کیا گیا تھا، بلکہ ایک اضافی چارج شیٹ کے ذریعے یہ الزام شامل کیا گیا تھا۔
عدالت نے پولیس اور دیگر تحقیقاتی اداروں پر زور دیا تھا کہ وہ تشدد سے متعلق مقدمات کو انتہائی حساسیت کے ساتھ دیکھیں۔
3 ستمبر کو ایڈیشنل سیشن جج ونود یادو نے کہا تھا کہ دہلی فسادات کو تحقیقاتی ایجنسیوں کی ناکامی کے لیے یاد رکھا جائے گا اور یہ ’’یقیناً جمہوریت کے محرکوں کو اذیت پہنچائے گا‘‘۔
مزید یہ کہ کم از کم تین مقدمات میں عدالتوں نے ایف آئی آر درج کرنے کے طریقے میں بےضابطگیوں کی طرف اشارہ کیا ہے۔ کچھ مواقع پر، پولیس نے اسی واقعہ کے لیے ایک ہی تھانے میں متعدد مقدمات درج کیے۔ دوسرے معاملات میں اس نے ایک ہی ایف آئی آر میں متعدد شکایات جمع کردیں۔