دہلی ہائی کورٹ نے نظام الدین مرکز کو دوبارہ کھولنے کی درخواست کا جواب نہ دینے پر مرکز کو تنقید کا نشانہ بنایا
نئی دہلی، جولائی 17: لائیو لاء کی خبر کے مطابق دہلی ہائی کورٹ نے جمعہ کے روز دہلی میں نظام الدین مرکز کی مسجد کو دوبارہ کھولنے کی درخواست پر جواب داخل کرنے میں ناکام ہونے پر مرکز کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
نظام الدین مرکز گذشتہ سال 31 مارچ سے بند ہے۔
دہلی وقف بورڈ نے فروری میں ایک درخواست دائر کی تھی جس میں مرکز کو کھولنے کی اجازت طلب کی گئی تھی۔ جمعہ کے روز جسٹس مکتا گپتا کے سنگل جج بنچ نے مشاہدہ کیا کہ جب سے یہ استدعا منظور کی گئی ہے مرکز نے اس معاملے میں اپنا جواب داخل نہیں کیا ہے۔
عدالت نے پوچھا ’’آپ جواب داخل کرنا چاہتے ہیں یا نہیں؟ پہلے دن جواب داخل کروانے کے لیے وقت مانگا گیا تھا لیکن آج تک کچھ بھی داخل نہیں کیا گیا ہے۔‘‘
عدالت کی جانب سے اس معاملے کو اگلی سماعت کے لیے 13 ستمبر کو درج کیا گیا، جب مرکز کے وکیل نے جوابی حلف نامہ داخل کرنے کے لیے مزید وقت طلب کیا۔‘‘
دہلی وقف بورڈ نے اپنی درخواست میں کہا ہے کہ مرکز نے گذشتہ سال 8 جون سے مذہبی مقامات کو دوبارہ کھولنے کی اجازت دی تھی، لیکن مرکز کی مسجد بند رہی کیوں کہ حضرت نظام الدین کا علاقہ کنٹینمنٹ زون میں سے ایک تھا۔ تاہم ستمبر میں علاقے کو کنٹینمنٹ زون کی فہرست سے ہٹانے کے بعد بھی نظام الدین مرکز کو کھولنے کی اجازت نہیں دی گئی۔
اپریل میں مرکز نے عدالت کو بتایا تھا کہ دہلی ڈیزاسٹر مینجمنٹ کی طرف سے اجتماعات پر عائد پابندیوں کے پیش نظر مسجد کو نہیں کھولا جاسکتا ہے۔ اس کے بعد دہلی وقف بورڈ نے رمضان کے مقدس مہینے کے دوران عقیدت مندوں کو مسجد میں نماز پڑھنے کی اجازت طلب کی تھی۔
تب عدالت نے کورون وائرس سے متعلق پروٹوکول کے پیش نظر 50 عقیدت مندوں کو دن میں پانچ بار نماز پڑھنے کی اجازت دی۔