آج دہلی حکومت کا بجٹ پیش نہیں کیا گیا، عام آدمی پارٹی نے مرکزی حکومت پر اسے روکنے کا الزام لگایا
نئی دہلی، مارچ 21: دہلی حکومت نے منگل کو اپنا بجٹ پیش نہیں کیا اور عام آدمی پارٹی نے مرکزی حکومت پر اسے روکنے کا الزام لگایا۔ بجٹ اب بدھ کو پیش کیا جائے گا۔
وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے منگل کو وزیر اعظم نریندر مودی کو خط لکھا، جس میں کہا گیا ہے کہ 75 سالوں میں پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ ریاست کا بجٹ تعطل کا شکار ہوا ہے۔
کیجریوال نے لکھا ’’آپ دہلی والوں سے کیوں ناراض ہیں؟ براہ کرم دہلی کے بجٹ کو مت روکیں۔ دہلی والے آپ سے ہاتھ جوڑ کر گزارش کرتے ہیں کہ آپ ان کا بجٹ پاس کریں۔‘‘
مرکزی وزارت داخلہ کے نامعلوم عہدیداروں نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ مرکز نے دہلی حکومت سے یہ وضاحت کرنے کو کہا کہ اشتہارات کے لیے انفراسٹرکچر اور دیگر ترقیاتی اقدامات سے زیادہ رقم کیوں مختص کی گئی ہے۔
پیر کو ایک بیان میں دہلی کے وزیر خزانہ کیلاش گہلوت نے دعویٰ کیا کہ مرکز بجٹ کے بارے میں جھوٹی باتیں پھیلا رہا ہے۔
انھوں نے دعویٰ کیا کہ ’’اگلے سال کیپٹل اخراجات کے لیے تقریباً 22,000 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں، جب کہ اشتہارات کے لیے صرف 550 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں، جو پچھلے سال کے برابر ہے۔ ایم ایچ اے کی طرف سے اٹھائے گئے خدشات غیر متعلق ہیں اور بظاہر صرف دہلی حکومت کے اگلے سال کے بجٹ کو ختم کرنے کے لیے کیے گئے ہیں۔‘‘
وزیر خزانہ نے کہا کہ بجٹ 10 مارچ کو منظوری کے لیے مرکزی وزارت داخلہ کو بھیجا گیا تھا۔ وزارت داخلہ نے بجٹ کو منظور کرنے سے انکار کر دیا اور اس معاملے پر 17 مارچ کو دہلی کے چیف سکریٹری کو ایک خط بھیجا۔ گہلوت نے اپنے بیان میں الزام لگایا کہ ’’پراسرار وجوہات‘‘ کی بنا پر چیف سکریٹری نے 20 مارچ تک دہلی حکومت کو خط نہیں بھیجا تھا۔
بیان میں کہا گیا ہے ’’ایم ایچ اے کے خط کے ساتھ منسلک فائل مجھے سرکاری طور پر آج شام 6 بجے (پیر) یعنی دہلی اسمبلی میں بجٹ پیش کیے جانے سے ٹھیک ایک دن پہلے پیش کی گئی۔ بعد میں ہم نے MHA کے خدشات کا جواب دیا ہے اور آج رات 9 بجے سی ایم کی منظوری کے بعد فائل کو دہلی کے ایل جی کو واپس بھیج دیا ہے۔‘‘
دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر ونے کمار سکسینہ نے مبینہ طور پر پیر کی رات تقریباً 10.30 بجے بجٹ کو منظوری دی۔
دریں اثنا کیجریوال نے منگل کو اسمبلی کو بتایا کہ بجٹ پر مرکز کا اعتراض غیر آئینی ہے۔
کیجریوال نے گہلوت کی وضاحت کو دہراتے ہوئے کہا ’’بجٹ میں 20،000 کروڑ روپے انفراسٹرکچر کے لیے مختص کیے گئے ہیں اور 500 کروڑ اشتہارات کے لیے۔ ہم نے کبھی نہیں سنا کہ 500 کروڑ 20,000 کروڑ سے زیادہ ہیں… انھوں نے ناخواندہ لوگوں کے ایک گروپ کو اوپر سے نیچے تک رکھا ہوا ہے۔‘‘