کنڑ اداکار چیتن کمار کو ’ہندوتوا‘ پر تنقید کرنے والے ٹویٹ کے الزام میں گرفتار کیا گیا

نئی دہلی، مارچ 21: کنڑ اداکار چیتن کمار کو منگل کو ایک ٹویٹ کے لیے 14 دن کی عدالتی حراست میں بھیج دیا گیا جس میں انھوں نے لکھا تھا کہ ’’ہندوتوا جھوٹ پر مبنی ہے۔‘‘

اداکار نے پیر کو یہ ٹویٹ کیا تھا، جس کے بعد ان کے خلاف شکایت درج کی گئی تھی۔

بنگلورو پولیس نے منگل کو انڈین پینل کوڈ کی دفعہ 295A (مذہبی جذبات کو مشتعل کرنے کا بدنیتی پر مبنی ارادہ) اور 505 (2) (دشمنی پیدا کرنا یا فروغ دینا) کے تحت درج کی گئی ایف آئی آر کی بنیاد پر کمار کو گرفتار کیا۔

اپنے ٹویٹ میں چیتن کمار نے دعوی کیا تھا کہ ہندوتوا جھوٹ پر مبنی ہے، جیسے کہ ایودھیا میں بابری مسجد ہندو دیوتا رام کی جائے پیدائش ہے اور 18 ویں صدی کے حکمران ٹیپو سلطان کو ووکلیگا کمیونٹی کے رہنماؤں اوری گوڑا اور ننجے گوڑا نے قتل کیا تھا۔

کرناٹک اسمبلی انتخابات سے پہلے ریاست میں حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنماؤں نے زور دے کر کہا ہے کہ ووکلیگا کے رہنماؤں اوری اور ننجے نے ٹیپو سلطان کو قتل کیا تھا۔ مورخین نے ان کے ان دعووں کی تردید کی ہے۔ مورخین کے مطابق ٹیپو کو انگریزوں نے چوتھی اینگلو میسور جنگ میں شہید کیا تھا۔

دی انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق اکتوبر میں اداکار چیتن کمار کے خلاف ایک مقدمہ درج کیا گیا تھا، جب کمار نے ٹویٹ کیا تھا کہ فلم کنتارا میں دکھایا گیا بھوتا کولا رسم ہندو رسم و رواج کا حصہ نہیں ہے۔ بھوتا کولا ایک مذہبی عبادت یا رسم ہے جو ساحلی کرناٹک میں تولو بولنے والے لوگ کرتے ہیں۔ کمار نے کہا تھا کہ یہ رسم آدیواسی کرتے تھے اور بھوتا کولا کا برہمن ازم سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

پچھلے سال فروری میں کمار کو کرناٹک ہائی کورٹ کے جسٹس کرشنا دکشت پر ایک ٹویٹ کرنے پر گرفتار کیا گیا تھا۔ دکشت کیمپس میں حجاب پر پابندی کے خلاف عرضیوں کی سماعت کرنے والی بنچ کا حصہ تھے۔

کمار نے ٹویٹ کیا تھا کہ دکشت نے عصمت دری کے ایک ملزم کو یہ کہتے ہوئے ضمانت دے دی تھی کہ شکایت کنندہ کی وضاحت ’’ہندوستانی خاتون کے طور پر نامناسب ہے۔‘‘