گائے کو قومی جانور قرار دیں، اس کی حفاظت ہندوؤں کا بنیادی حق ہونا چاہیے: الہ آباد ہائی کورٹ

نئی دہلی، ستمبر 2: الہ آباد ہائی کورٹ نے بدھ کے روز کہا کہ گائے کو ہندوستان کا قومی جانور قرار دیا جانا چاہیے اور اس کے تحفظ کو ہندوؤں کا بنیادی حق بنایا جانا چاہیے۔

جسٹس شیکھر یادو نے چوری اور گائے ذبح کے الزام میں گرفتار ایک شخص کی ضمانت مسترد کرتے ہوئے یہ تبصرے کیے۔ ملزم پر گائے کے ذبیحہ کی روک تھام ایکٹ کے تحت فرد جرم عائد کی گئی تھی۔

بار اینڈ بنچ کے مطابق جج نے یہ بھی کہا کہ گائے کی حفاظت ایک مخصوص مذہب کا کام نہیں ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ گائے ہندوستان کی ثقافت ہے اور ثقافت کو بچانے کا کام مذہب سے قطع نظر ملک میں رہنے والے ہر شہری کا ہے۔

یادو نے کہا کہ جینے کا حق قتل کے حق پر مقدم ہے۔

انھوں نے کہا کہ گائے کا گوشت کھانے کا حق کبھی بھی بنیادی حق نہیں سمجھا جا سکتا۔ جج نے کہا ’’بنیادی حق صرف گائے کا گوشت کھانے والوں کا نہیں ہے، بلکہ وہ لوگ جو گائے کی پوجا کرتے ہیں اور مالی طور پر گائے پر انحصار کرتے ہیں، انھیں بھی بامقصد زندگی گزارنے کا حق حاصل ہے۔‘‘

جج نے مزید کہا کہ ہندوستان تب ہی ترقی کرے گا جب گائے کی عزت کی جائے۔ جج نے گائے کے پناہ گاہوں کے انچارجوں پر بھی تنقید کی۔ بار اینڈ بنچ کے مطابق جج نے کہا ’’حکومت گائے شیلٹرس بھی بناتی ہے، لیکن جن لوگوں کو گائے کی دیکھ بھال کرنی ہوتی ہے وہ گائے کی دیکھ بھال نہیں کرتے ہیں۔‘‘

جج نے پرائیویٹ گائے شیلٹرز کو گھٹیا قرار دیا۔ انھوں نے دعویٰ کیا کہ لوگ عوام سے چندہ لیتے ہیں اور گائے کے فروغ کے نام پر حکومت سے مدد لیتے ہیں لیکن اسے اپنے مفاد کے لیے خرچ کرتے ہیں اور گائے کی پرواہ نہیں کرتے۔

یادو نے حکومت سے یہ بھی کہا کہ وہ ان لوگوں کے خلاف سخت قوانین بنائے جو گائے کو نقصان پہنچانے کی بات کرتے ہیں۔

انتخابات سے قبل بھارتیہ جنتا پارٹی کی مہمات میں گائے کے تحفظ کا موضوع اکثر سامنے آیا ہے۔ بھگوا پارٹی نے کئی ریاستوں میں گائے کے ذبیحہ کے خلاف قوانین منظور کیے ہیں۔

معلوم ہو کہ 2014 میں جب سے مرکز میں بی جے پی اقتدار میں آئی ہے، گائے کے تحفظ کے نام پر ہجومی تشدد کے واقعات میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ اور شرپسند عناصر نے مسلمانوں پر مبینہ طور پر گائے کو قتل کرنے یا ذبح کرنے کے لیے گائے کی منتقلی کے الزام میں حملہ کیا ہے۔