ڈی سی ڈبلیو نے اپنے شوہروں یا خاندان کے افراد کے بغیر خواتین کے داخلے پر پابندی کے سلسلے میں جامع مسجد کو نوٹس جاری کیا

نئی دہلی، نومبر 24: دہلی کمیشن برائے خواتین کی چیئرپرسن سواتی مالیوال نے جمعرات کو شہر کی جامع مسجد انتظامیہ کو نوٹس جاری کیا جب مسجد نے اکیلے یا گروپ میں آنے والی خواتین کے داخلے پر پابندی عائد کردی۔

تاہم مسجد انتظامیہ نے کہا ہے کہ خواتین اپنے شوہروں یا اہل خانہ کے ساتھ آ سکتی ہیں۔

جامع مسجد کے تعلقات عامہ کے افسر صبی اللہ خان نے کہا کہ یہ فیصلہ مسجد کے احاطے میں خواتین کی طرف سے کیے جانے والے ’’غلط کاموں‘‘ کے کچھ واقعات کی اطلاع کے بعد لیا گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ خواتین اور لڑکیاں اس طرح مسجد میں آ رہی تھیں جیسے یہ کوئی پارک ہو، احاطے میں رقص کر رہی تھیں، سوشل میڈیا کے لیے ویڈیو شوٹ کر رہی تھیں اور اسے ڈیٹ اسپاٹ بنا رہی تھیں۔

جامع مسجد کے امام سید احمد بخاری نے پی ٹی آئی کو بتایا ’’جامع مسجد عبادت کی جگہ ہے اور اسی کے لیے لوگوں کا خیر مقدم کیا جاتا ہے۔ لیکن لڑکیاں اکیلی آتی ہیں اور اپنی ڈیٹس کا انتظار کرتی ہیں… یہ جگہ اس کے لیے نہیں ہے۔ پابندی اسی پر ہے۔‘‘

دہلی کمیشن برائے خواتین نے کہا ہے کہ یہ پابندی بدتمیزی اور آئین کے خلاف ہے۔

نوٹس میں کہا گیا ہے کہ ’’مسجد میں خواتین کو آزادانہ طور پر داخل ہونے اور ان کے مذہب پر عمل کرنے سے روکنا انتہائی امتیازی سلوک ہے اور عبادت گاہ کے طور پر ایک انتہائی رجعت پسندانہ عمل ہے، یہ ہر کسی کے لیے کھلا ہونا چاہیے، قطع نظر اس سے کہ وہ کس صنف سے ہے۔‘‘

خواتین کے پینل نے مسجد میں ’’مرد ساتھیوں کے بغیر‘‘ خواتین اور لڑکیوں کے داخلے پر پابندی کی وجوہات اور حکم کے ذمہ دار شخص سے متعلق تفصیلات طلب کی ہیں۔ مالیوال نے اس معاملے پر 28 نومبر تک تفصیلی کارروائی کی رپورٹ بھی مانگی ہے۔

انھوں نے اے این آئی کو بتایا ’’یہ ان کی طرف سے اٹھایا گیا ایک غیر آئینی قدم ہے۔ کیا وہ سمجھتے ہیں کہ یہ ایران ہے، جہاں وہ خواتین کے ساتھ امتیازی سلوک کر سکتے ہیں اور کوئی کچھ نہیں کہے گا؟ عورت کو بھی مرد کی طرح نماز پڑھنے کا حق ہے۔ DCW یہ پابندی ہٹائے گا۔‘‘