پرائیویٹ سیکٹر کو گالی دینے کا کلچر اب قابل قبول نہیں ہے: وزیر اعظم مودی
نئی دہلی، فروری 11: وزیر اعظم نریندر مودی نے بدھ کے روز معیشت میں نجی شعبے کے اہم کردار پر زور دیتے ہوئے کہا کہ نجی شعبے کو محض ووٹوں کے لیے ’’گالی دینے‘‘ کا کلچر اب قابل قبول نہیں ہے۔
لوک سبھا میں تقریر کرتے ہوئے مودی نے کہا کہ ’’اگر پبلک سیکٹر اہم ہے تو پرائیوٹ سیکٹر کا کردار بھی اہم ہے۔‘‘
انھوں نے یہ کہتے ہوئے کہ دولت پیدا کرنے والے افراد ملک کی ضرورت ہیں کیوں کہ صرف اسی صورت میں غریبوں کی مدد کے لیے دولت کو دوبارہ تقسیم کیا جاسکتا ہے۔ مودی نے حیرت کرتے ہوئے کہا کہ قوم کو ’’بابوؤں‘‘ (سرکاری عہدیداروں) کے حوالے کرکے کیا حاصل کیا جاسکتا ہے۔
وزیر اعظم مودی نے بیوروکریٹس کی سربراہی میں چلنے والے عوامی شعبے کے یونٹوں کے حوالے سے کہا کہ صرف اس لیے کہ ایک شخص آئی اے ایس افسر ہے، وہ ائیرلائنس میں کھاد اور کیمیائی فیکٹریاں چلا رہا ہے۔ اس سے کیا حاصل ہوگا۔
وزیر اعظم نے کہا ’’اگر ہمارے بابو ملک سے تعلق رکھتے ہیں تو ہمارے نوجوان بھی ایسا ہی کرتے ہیں۔‘‘
نجی کاروباری اداروں پر زور دیتے ہوئے پی ایم مودی نے کہا کہ ہندوستان کی نوجوان آبادی کی صلاحیتوں پر اعتماد ہونا چاہیے اور سب کو مواقع ملنے چاہئیں۔
وزیر اعظم مودی نے ٹیلی کام اور فارما سیکٹر کی مثالوں کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ان شعبوں میں نجی کمپنیوں کی مضبوط موجودگی نے لوگوں کی مدد کی ہے، یہاں تک کہ غریبوں نے بھی سمارٹ فون استعمال کیے ہیں اور مسابقت کی وجہ سے موبائل کالز میں نہ کے برابر لاگت آتی ہے۔
انھوں نے کہا کہ اگر کوویڈ 19 وبائی بیماری کے دوران ہندوستان انسانیت کی خدمت کرسکتا ہے تو اس میں نجی شعبے کا بھی اہم کردار ہے۔
انھوں نے کہا کہ نجی شعبے کے خلاف غلط الفاظ استعمال کرنے پر ماضی میں کچھ لوگوں کو ووٹ مل سکتے تھے لیکن وہ وقت گزر چکا ہے۔ نجی شعبے کے ساتھ بدسلوکی کا کلچر اب قابل قبول نہیں ہے۔ ہم اپنے نوجوانوں کی اس طرح توہین نہی کر سکتے۔
معلوم ہو کہ مودی سرکار نے بجٹ میں عوامی شعبے میں نئے سرے سے سرمایہ کاری کا اعلان کیا ہے، جس کو لے کر حکومت پر تنقید کی گئی ہے۔